أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يُسَافِرَ الرَّجُلُ وَحْدَهُ حسن حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرَّاكِبُ شَيْطَانٌ وَالرَّاكِبَانِ شَيْطَانَانِ وَالثَّلَاثَةُ رَكْبٌ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَاصِمٍ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ مُحَمَّدٌ هُوَ ثِقَةٌ صَدُوقٌ وَعَاصِمُ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِيُّ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ لَا أَرْوِي عَنْهُ شَيْئًا وَحَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو حَدِيثٌ حَسَنٌ
کتاب: جہاد کے احکام ومسائل
تنہاسفرکرنے کی کراہت کا بیان
عبد اللہ بن عمرو کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' اکیلا سوار شیطان ہے ، دوسواربھی شیطان ہیں اورتین سوار قافلہ والے ہیں ' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: عبداللہ بن عمرو کی حدیث حسن ہے۔
تشریح :
۱؎ : یعنی اکیلا یا دو آدمیوں کا سفر کرنا صحیح نہیں ہے، تنہا ہونے میں کسی حادثہ کے وقت کوئی اس کا معاون و مدد گار نہیں رہے گا، اسی طرح دو ہونے کی صورت میں ایک کوکسی ضرورت کے لیے جانا پڑا تو ایسی صورت میں پھر دونوں تنہا ہوجائیں گے، اور اگر ایک دوسرے کو وصیت کرنا چاہے تو اس کے لیے کوئی گواہ نہیں ہوگا جب کہ دو گواہ کی ضرورت پڑے گی۔
۱؎ : یعنی اکیلا یا دو آدمیوں کا سفر کرنا صحیح نہیں ہے، تنہا ہونے میں کسی حادثہ کے وقت کوئی اس کا معاون و مدد گار نہیں رہے گا، اسی طرح دو ہونے کی صورت میں ایک کوکسی ضرورت کے لیے جانا پڑا تو ایسی صورت میں پھر دونوں تنہا ہوجائیں گے، اور اگر ایک دوسرے کو وصیت کرنا چاہے تو اس کے لیے کوئی گواہ نہیں ہوگا جب کہ دو گواہ کی ضرورت پڑے گی۔