أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يُسَافِرَ الرَّجُلُ وَحْدَهُ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ أَنَّ النَّاسَ يَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ مِنْ الْوِحْدَةِ مَا سَرَى رَاكِبٌ بِلَيْلٍ يَعْنِي وَحْدَهُ
کتاب: جہاد کے احکام ومسائل
تنہاسفرکرنے کی کراہت کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' اگر لوگ تنہائی کا وہ نقصان جان لیتے جو میں جانتاہوں تو کوئی سواررات میں تنہانہ چلے ' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ابن عمرکی حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح :
۱؎ : اگر حالات ایسے ہیں کہ راستے غیر مامون ہیں، جان ومال کا خطرہ ہے تو ایسی صورت میں بلاضرورت تنہا سفر کرنا ممنوع ہے، اور اگر کوئی مجبوری درپیش ہے تو کوئی حرج نہیں، نبی اکرم ﷺ نے بعض صحابہ کو بوقت ضرورت تنہا سفر پر بھیجا ہے۔
۱؎ : اگر حالات ایسے ہیں کہ راستے غیر مامون ہیں، جان ومال کا خطرہ ہے تو ایسی صورت میں بلاضرورت تنہا سفر کرنا ممنوع ہے، اور اگر کوئی مجبوری درپیش ہے تو کوئی حرج نہیں، نبی اکرم ﷺ نے بعض صحابہ کو بوقت ضرورت تنہا سفر پر بھیجا ہے۔