جامع الترمذي - حدیث 1671

أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ خَرَجَ فِي الْغَزْوِ وَتَرَكَ أَبَوَيْهِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ وَشُعْبَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ أَلَكَ وَالِدَانِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْعَبَّاسِ هُوَ الشَّاعِرُ الْأَعْمَى الْمَكِّيُّ وَاسْمُهُ السَّائِبُ بْنُ فَرُّوخَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1671

کتاب: جہاد کے احکام ومسائل ماں باپ کوچھوڑکرجہادمیں نکلنے کا بیان​ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ایک آدمی جہاد کی اجازت طلب کرنے کے لیے نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضرہوا، آپ نے پوچھا: ' کیاتمہارے ماں باپ (زندہ) ہیں؟ اس نے کہا: ہاں ، آپ نے فرمایا:' ان کی خدمت کی کوشش میں لگے رہو' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے ۔
تشریح : ۱؎ : یعنی ماں باپ کی پوری پوری خدمت کرو، کیوں کہ وہ تمہاری خدمت کے محتاج ہیں، اسی سے تمہیں جہاد کا ثواب حاصل ہوگا، بعض علماء کا کہنا ہے کہ اگر رضا کارانہ طورپرجہاد میں شریک ہونا چاہتاہے تو ماں باپ کی اجازت ضروری ہے، لیکن اگر حالات وظروف کے لحاظ سے جہاد فرض عین ہے تو ایسی صورت میں اجازت کی ضرورت نہیں، بلکہ روکنے کے باوجود وہ جہاد میں شریک ہوگا ۔ ۱؎ : یعنی ماں باپ کی پوری پوری خدمت کرو، کیوں کہ وہ تمہاری خدمت کے محتاج ہیں، اسی سے تمہیں جہاد کا ثواب حاصل ہوگا، بعض علماء کا کہنا ہے کہ اگر رضا کارانہ طورپرجہاد میں شریک ہونا چاہتاہے تو ماں باپ کی اجازت ضروری ہے، لیکن اگر حالات وظروف کے لحاظ سے جہاد فرض عین ہے تو ایسی صورت میں اجازت کی ضرورت نہیں، بلکہ روکنے کے باوجود وہ جہاد میں شریک ہوگا ۔