أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي غَزْوِ الْبَحْرِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوكٌ عَلَى الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ نَحْوَ مَا قَالَ فِي الْأَوَّلِ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ قَالَ فَرَكِبَتْ أُمُّ حَرَامٍ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنْ الْبَحْرِ فَهَلَكَتْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ هِيَ أُخْتُ أُمِّ سُلَيْمٍ وَهِيَ خَالَةُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ
کتاب: جہاد کےفضائل کےبیان میں سمندرمیں جہادکرنے کا بیان انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺام حرام بنت ملحان کے گھر جب بھی جاتے، وہ آپ کو کھانا کھلاتیں ، ام حرام رضی اللہ عنہا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے عقدمیں تھیں، ایک دن رسول اللہ ﷺ ان کے پاس گئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور آپ کے سر میں جوئیں دیکھنے بیٹھ گئیں ، آپ سوگئے، پھر آپﷺ بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے ،ام حرام کہتی ہیں: میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کو کیا چیز ہنسارہی ہے ؟ آپ نے (جواب میں) فرمایا: میرے سامنے میری امت کے کچھ مجاہدین پیش کئے گئے، وہ اس سمندرکے سینہ پر سوارتھے، تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ لگتے تھے۔ راوی کو شک ہے کہ آ پ نے 'ملوک علی الأسرۃ' کہا، یا' مثل الملوک علی الأسرۃ' میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ سے دعاء کردیجئے کہ اللہ مجھے بھی ان لوگوں میں کردے ، چنانچہ آپ نے ان کے لیے دعافرمائی، آپ پھراپناسررکھ کرسوگئے، پھر ہنستے ہوئے بیدارہوئے ،میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کوکیا چیزہنسارہی ہے؟ فرمایا: 'میرے سامنے میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں جہادکرتے ہوئے پیش کئے گئے'، آپ نے اسی طرح فرمایا جیسے اس سے پہلے فرمایاتھا،میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول!اللہ سے دعاء کردیجئے کہ مجھے ان لوگوں میں کردے ، آپ نے فرمایا: تم (سمندرمیں)پہلے(جہادکرنے) والے لوگوں میں سے ہو'۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں ام حرام سمندری سفر پر (ایک جہاد میں) نکلیں تو وہ سمندرسے نکلتے وقت اپنی سواری سے گرگئیں اور ہلاک ہوگئیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- ام حرام بنت ملحان ام سلیم کی بہن اورانس بن مالک کی خالہ ہیں،(اورنبی اکرمﷺکے ننہال میں سے قریبی رشتہ دارتھیں)۔