أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الشُّهَدَاءِ عِنْدَ اللَّهِ ضعيف حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي يَزِيدَ الْخَوْلَانِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الشُّهَدَاءُ أَرْبَعَةٌ رَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَيِّدُ الْإِيمَانِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّى قُتِلَ فَذَلِكَ الَّذِي يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ أَعْيُنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَكَذَا وَرَفَعَ رَأْسَهُ حَتَّى وَقَعَتْ قَلَنْسُوَتُهُ قَالَ فَمَا أَدْرِي أَقَلَنْسُوَةَ عُمَرَ أَرَادَ أَمْ قَلَنْسُوَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَيِّدُ الْإِيمَانِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَكَأَنَّمَا ضُرِبَ جِلْدُهُ بِشَوْكِ طَلْحٍ مِنْ الْجُبْنِ أَتَاهُ سَهْمٌ غَرْبٌ فَقَتَلَهُ فَهُوَ فِي الدَّرَجَةِ الثَّانِيَةِ وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ خَلَطَ عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّى قُتِلَ فَذَلِكَ فِي الدَّرَجَةِ الثَّالِثَةِ وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ أَسْرَفَ عَلَى نَفْسِهِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّى قُتِلَ فَذَلِكَ فِي الدَّرَجَةِ الرَّابِعَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَطَاءِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ قَدْ رَوَى سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ دِينَارٍ وَقَالَ عَنْ أَشْيَاخٍ مِنْ خَوْلَانَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِي يَزِيدَ و قَالَ عَطَاءُ بْنُ دِينَارٍ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ
کتاب: جہاد کےفضائل کےبیان میں
اللہ تعالیٰ کے نزدیک شہیدوں کی فضیلت کا بیان
عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا:' شہیدچارطرح کے ہیں: پہلا وہ اچھے ایمان والامومن جو دشمن سے مقابلہ اوراللہ سے کئے گئے وعدہ کوسچ کردکھائے یہاں تک کہ شہیدہوجائے، یہی وہ شخص ہے جس کی طرف قیامت کے دن لوگ اس طرح آنکھیں اٹھاکر دیکھیں گے اور (راوی فضالہ بن عبید نے اس کی کیفیت کو بیان کر نے کے لئے کہا)اپنا سراٹھایا یہاں تک کہ ٹوپی(سرسے) گرگئی'، راوی ابویزیدخولانی کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم فضالہ نے عمر رضی اللہ عنہ کی ٹوپی مراد لی یا نبی اکرمﷺ کی، آپ نے فرمایا: 'دوسرا وہ اچھے ایمان والامومن جو دشمن کا مقابلہ اس طرح کرے گویا کہ بزدلی کی وجہ سے اس کی جلد(کھال) طلح (ایک بڑاخارداردرخت) کے کاٹے سے زخمی ہوگئی ہو، پیچھے سے (ایک انجان) تیرآکراسے لگے اورمارڈالے، یہ دوسرے درجہ میں ہے ، تیسرا وہ مومن جو نیک عمل کے ساتھ براعمل بھی کرے ، جب دشمن سے مقابلہ کرے تو اللہ سے کئے گئے وعدہ کو سچ کردکھائے (یعنی بہادری سے لڑتارہے)یہاں تک کہ شہیدہوجائے ، یہ تیسرے درجہ میں ہے ، چوتھاوہ مومن شخص جو اپنے نفس پرظلم کرے (یعنی کثرت گناہ کی وجہ سے، اور بہادری سے لڑتارہے)یہاں تک کہ شہیدہوجائے، یہ چوتھے درجہ میں ہے'۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف عطاء بن دینار ہی کی روایت سے جانتے ہیں، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا:یہ حدیث سعید بن ابی ایوب نے عطاء بن دینارسے روایت کی ہے اورانہوں نے خولان کے مشائخ سے روایت کی ہے اس میں انہوں نے ابویزید کا ذکرنہیں کیا ، اور عطاء بن دینار نے کہا: (کہ اس حدیث میں)کچھ حرج نہیں ہے ۔
تشریح :
نوٹ:(سند میں 'ابویزید الخولانی ' مجہول ہیں)
نوٹ:(سند میں 'ابویزید الخولانی ' مجہول ہیں)