جامع الترمذي - حدیث 1637

أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الرَّمْيِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ​ ضعيف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَيُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةً الْجَنَّةَ صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ وَالْمُمِدَّ بِهِ وَقَالَ ارْمُوا وَارْكَبُوا وَلَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا كُلُّ مَا يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ بَاطِلٌ إِلَّا رَمْيَهُ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ وَمُلَاعَبَتَهُ أَهْلَهُ فَإِنَّهُنَّ مِنْ الْحَقِّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَزْرَقِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ كَعْبِ بْنِ مُرَّةَ وَعَمْرِو بْنِ عَبْسَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1637

کتاب: جہاد کےفضائل کےبیان میں اللہ کی راہ (جہاد) میں تیر پھینکنے کی فضیلت کا بیان​ عبداللہ بن عبدالرحمن ابن ابی الحسین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل کرے گا:تیربنانے والے کو جو بناتے وقت ثواب کی نیت رکھتاہو، تیراندازکو اورتیردینے والے کو’، آپ نے فرمایا:’ تیرانداز ی کرو اورسواری سیکھو، تمہارا تیراندازی کرنا میرے نزدیک تمہارے سواری کر نے سے زیادہ پسندیدہ ہے ، ہر وہ چیز جس سے مسلمان کھیلتاہے باطل ہے سوائے کمان سے اس کا تیر اندازی کرنا، گھوڑے کو تربیت دینا اوراپنی بیوی کے ساتھ کھیلنا ، یہ تینوں چیزیں اس کے لیے درست ہیں اس سند سے عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں کعب بن مرہ ، عمروبن عبسہ اورعبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : نوٹ:(اس کی سند میں دو راوی تبع تابعی اورتابعی ساقط ہیں، لیکن’’كُلُّ مَا يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ بَاطِلٌ إِلاَّ رَمْيَهُ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ وَمُلاَعَبَتَهُ أَهْلَهُ‘‘والا ٹکڑا اگلی سند سے تقویت پاکر صحیح ہے ) نوٹ:(اس کے راوی عبد اللہ بن زید الازرق لین الحدیث (مقبول) ہیں ، مگر ان کی متابعت خالد بن زید یا یزید نے کی ہے (عند النسائی وابی داود ) اس لیے یہ حدیث 'حسن لغیرہ' کے درجہ تک پہنچ جاتی ہے،(نیز اس ٹکڑے کے مزید شواہد کے لیے ملاحظہ ہو: الصحیحۃ : ۳۱۵) نوٹ:(اس کی سند میں دو راوی تبع تابعی اورتابعی ساقط ہیں، لیکن’’كُلُّ مَا يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ بَاطِلٌ إِلاَّ رَمْيَهُ بِقَوْسِهِ وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ وَمُلاَعَبَتَهُ أَهْلَهُ‘‘والا ٹکڑا اگلی سند سے تقویت پاکر صحیح ہے ) نوٹ:(اس کے راوی عبد اللہ بن زید الازرق لین الحدیث (مقبول) ہیں ، مگر ان کی متابعت خالد بن زید یا یزید نے کی ہے (عند النسائی وابی داود ) اس لیے یہ حدیث 'حسن لغیرہ' کے درجہ تک پہنچ جاتی ہے،(نیز اس ٹکڑے کے مزید شواہد کے لیے ملاحظہ ہو: الصحیحۃ : ۳۱۵)