جامع الترمذي - حدیث 1619

أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْجِهَادِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يَعْدِلُ الْجِهَادَ قَالَ إِنَّكُمْ لَا تَسْتَطِيعُونَهُ فَرَدُّوا عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ لَا تَسْتَطِيعُونَهُ فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَثَلُ الْقَائِمِ الصَّائِمِ الَّذِي لَا يَفْتُرُ مِنْ صَلَاةٍ وَلَا صِيَامٍ حَتَّى يَرْجِعَ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَفِي الْبَاب عَنْ الشِّفَاءِ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ وَأَبِي مُوسَى وَأَبِي سَعِيدٍ وَأُمِّ مَالِكٍ الْبَهْزِيَّةِ وَأَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1619

کتاب: جہاد کےفضائل کےبیان میں جہادکی فضیلت کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کہاگیا: اللہ کے رسول! کون ساعمل (اجروثواب میں) جہادکے برابرہے؟ آپ نے فرمایا: 'تم لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے' ، صحابہ نے دویاتین مرتبہ آپ کے سامنے یہی سوال دہرایا، آپ ہرمرتبہ کہتے: ' تم لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے'، تیسری مرتبہ آپ نے فرمایا:' اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس مصلی اورصائم کی ہے جو صلاۃ اورصوم سے نہیں رکتا (یہ دونوں عمل مسلسل کرتاہی چلاجاتا) ہے یہاں تک کہ اللہ کی راہ کا مجاہد واپس آجائے ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابوہریرہ کے واسطے سے مرفوع طریقہ سے آئی ہے، ۳- اس باب میں شفاء ، عبداللہ بن حُبشی، ابوموسیٰ ، ابوسعید، ام مالک بہزیہ اورانس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : یعنی جس طرح اللہ کی عبادت میں ہرآن اور ہر گھڑی مشغول رہنے والے صائم اور مصلی کا ثواب برابر جاری رہتاہے، اسی طرح اللہ کی راہ کے مجاہد کاکوئی وقت ثواب سے خالی نہیں جاتا۔ ۱؎ : یعنی جس طرح اللہ کی عبادت میں ہرآن اور ہر گھڑی مشغول رہنے والے صائم اور مصلی کا ثواب برابر جاری رہتاہے، اسی طرح اللہ کی راہ کے مجاہد کاکوئی وقت ثواب سے خالی نہیں جاتا۔