جامع الترمذي - حدیث 1615

أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الطِّيَرَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَأُحِبُّ الْفَأْلَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْفَأْلُ قَالَ الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1615

کتاب: سیر کے بیان میں بدشگونی اور بدفالی کا بیان​ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'ایک کی بیماری دوسرے کولگ جانے اوربدفالی وبدشگونی کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۱؎ اورمجھ کو فال نیک پسندہے '، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول ! فال نیک کیا چیز ہے ؟ آپ نے فرمایا:'اچھی بات'۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
تشریح : ۱؎ : چھوت چھات یعنی بیماری خود سے متعدی نہیں ہوتی، بلکہ یہ سب کچھ اللہ کے حکم اور اس کی بنائی ہوئی تقدیر پرہوتاہے، البتہ بیماریوں سے بچنے کے لیے اللہ پر توکل کرتے ہوئے اسباب کو اپنانا مستحب ہے۔ ۱؎ : چھوت چھات یعنی بیماری خود سے متعدی نہیں ہوتی، بلکہ یہ سب کچھ اللہ کے حکم اور اس کی بنائی ہوئی تقدیر پرہوتاہے، البتہ بیماریوں سے بچنے کے لیے اللہ پر توکل کرتے ہوئے اسباب کو اپنانا مستحب ہے۔