جامع الترمذي - حدیث 1606

أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي إِخْرَاجِ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكِنْدِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَئِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَأُخْرِجَنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1606

کتاب: سیر کے بیان میں یہود ونصاریٰ کوجزیرہ عرب سے باہر نکالنے کا بیان​ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' اگرمیں زندہ رہاتو ان شاء اللہ جزیرہ عرب سے یہودونصاریٰ کو نکال باہرکردوں گا ' ۱؎ ۔
تشریح : ۱؎ : جزیرہ عرب وہ حصہ ہے جسے بحر ہند ، بحر ِ احمر، بحرشام ودجلہ اور فرات نے احاطہ کررکھا ہے، یا طول کے لحاظ سے عدن ابین کے درمیان سے لے کر اطراف شام تک کا علاقہ اور عرض کے اعتبار سے جدہ سے لے کر آبادی عراق کے اطراف تک کا علاقہ، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرمﷺ کی خواہش تھی کہ جزیرہ ٔعرب سے کافروں اور یہودو نصاری کو باہر نکال دیں ، آپ کی زندگی میں اس پر پوری طرح عمل نہ کیاجاسکا، لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں آپ ﷺ کی اس خواہش کو کہ عرب میں دودین نہ رہیں یہودیوں اور عیسائیوں کو جزیرہ عرب سے جلاوطن کردیا۔ ۱؎ : جزیرہ عرب وہ حصہ ہے جسے بحر ہند ، بحر ِ احمر، بحرشام ودجلہ اور فرات نے احاطہ کررکھا ہے، یا طول کے لحاظ سے عدن ابین کے درمیان سے لے کر اطراف شام تک کا علاقہ اور عرض کے اعتبار سے جدہ سے لے کر آبادی عراق کے اطراف تک کا علاقہ، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرمﷺ کی خواہش تھی کہ جزیرہ ٔعرب سے کافروں اور یہودو نصاری کو باہر نکال دیں ، آپ کی زندگی میں اس پر پوری طرح عمل نہ کیاجاسکا، لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں آپ ﷺ کی اس خواہش کو کہ عرب میں دودین نہ رہیں یہودیوں اور عیسائیوں کو جزیرہ عرب سے جلاوطن کردیا۔