أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النُّهْبَةِ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَتَقَدَّمَ سَرْعَانُ النَّاسِ فَتَعَجَّلُوا مِنْ الْغَنَائِمِ فَاطَّبَخُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَى النَّاسِ فَمَرَّ بِالْقُدُورِ فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ ثُمَّ قَسَمَ بَيْنَهُمْ فَعَدَلَ بَعِيرًا بِعَشْرِ شِيَاهٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبَايَةَ عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ وَهَذَا أَصَحُّ وَعَبَايَةُ بْنُ رِفَاعَةَ سَمِعَ مِنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ الْحَكَمِ وَأَنَسٍ وَأَبِي رَيْحَانَةَ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَجَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي أَيُّوبَ
کتاب: سیر کے بیان میں
لوٹ کے مال کی کراہت کا بیان
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم لوگ ایک سفرمیں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے، جلدباز لوگ آگے بڑھے اور غنیمت سے (کھانے پکانے کی چیزیں) جلدی لیا اور(تقسیم سے پہلے اسے) پکانے لگے، رسول اللہ ﷺ ان سے پیچھے آنے والے لوگوں کے ساتھ تھے، آپ ہانڈیوں کے قریب سے گزرے توآپ نے حکم دیا اوروہ الٹ دی گئیں، پھرآپ نے ان کے درمیان مال غنیمت تقسیم کیا، آپ نے ایک اونٹ کودس بکریوں کے برابرقراردیا ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- سفیان ثوری نے یہ حدیث بطریق: 'عن أبیہ سعید، عن عبایۃ، عن جدہ رافع بن خدیج' روایت کی ہے، اس سند میں عبایہ نے اپنے باپ کے واسطے کا نہیں ذکرکیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ہم سے اس حدیث کومحمودبن غیلان نے بیان کیا وہ کہتے ہیں: ہم سے وکیع نے بیان کیا ، اوروکیع سفیان سے روایت کرتے ہیں۔یہ روایت زیادہ صحیح ہے، عبایہ بن رفاعہ کاسماع ان کے دادارافع بن خدیج سے ثابت ہے،۲- اس باب میں ثعلبہ بن حکم، انس، ابوریحانہ ، أبوالدرداء، عبد الرحمن بن سمرہ ، زید بن خالد ، جابر، ابوہریرہ اورابوایوب رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : تقسیم سے قبل یہ جلد باز لوگ اس مشترکہ مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے اوربکریوں کو ذبح کرکے ہانڈیاں چڑھا دیں تو رسول اللہ ﷺ نے اس لوٹے ہوئے مال کو حرام قرار دیا اور چولہے پر چڑھی ہانڈیوں کے الٹ دینے کا حکم دیا۔
۱؎ : تقسیم سے قبل یہ جلد باز لوگ اس مشترکہ مال غنیمت پر ٹوٹ پڑے اوربکریوں کو ذبح کرکے ہانڈیاں چڑھا دیں تو رسول اللہ ﷺ نے اس لوٹے ہوئے مال کو حرام قرار دیا اور چولہے پر چڑھی ہانڈیوں کے الٹ دینے کا حکم دیا۔