أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْحِلْفِ حسن حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي خُطْبَتِهِ أَوْفُوا بِحِلْفِ الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّهُ لَا يَزِيدُهُ يَعْنِي الْإِسْلَامَ إِلَّا شِدَّةً وَلَا تُحْدِثُوا حِلْفًا فِي الْإِسْلَامِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَأُمِّ سَلَمَةَ وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَقَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: سیر کے بیان میں
جاہلیت کے حِلف( معاہدہٗ تعاون) کا بیان
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے خطبہ میں فرمایا:' جاہلیت کے حلف (معاہدئہ تعاون) کو پوراکرو ۱؎ ، اس لیے کہ اس سے اسلام کی مضبوطی میں اضافہ ہی ہوتاہے اوراب اسلام میں کوئی نیا معاہدئہ تعاون نہ کرو' ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں عبدالرحمن بن عوف، ام سلمہ ، جبیر بن مطعم ، ابوہریرہ، ابن عباس اورقیس بن عاصم رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : یعنی زمانہ جاہلیت میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے سے متعلق جو عہد ہوا ہے اسے پورا کرو بشرطیکہ یہ عہد شریعت کے مخالف نہ ہو۔
۲؎ : یعنی یہ عہد کرنا کہ ہم ایک دوسرے کے وارث ہوں گے، کیوں کہ اسلام آجانے کے بعد اس طرح کا عہد درست نہیں ہے، بلکہ وراثت سے متعلق عہد کے لیے اسلام کافی ہے۔
۱؎ : یعنی زمانہ جاہلیت میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے سے متعلق جو عہد ہوا ہے اسے پورا کرو بشرطیکہ یہ عہد شریعت کے مخالف نہ ہو۔
۲؎ : یعنی یہ عہد کرنا کہ ہم ایک دوسرے کے وارث ہوں گے، کیوں کہ اسلام آجانے کے بعد اس طرح کا عہد درست نہیں ہے، بلکہ وراثت سے متعلق عہد کے لیے اسلام کافی ہے۔