أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي سَجْدَةِ الشُّكْرِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَاهُ أَمْرٌ فَسُرَّ بِهِ فَخَرَّ لِلَّهِ سَاجِدًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ بَكَّارِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ رَأَوْا سَجْدَةَ الشُّكْرِ وَبَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ مُقَارِبُ الْحَدِيثِ
کتاب: سیر کے بیان میں
جنگ میں فتح کی خبر سن کر سجدہٗ شکر کا بیان
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:نبی اکرمﷺ کے پاس ایک خبرآئی، آپ اس سے خوش ہوئے اوراللہ کے سامنے سجدہ میں گرگئے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- ہم اس کو صرف اسی سندسے بکاربن عبدالعزیزکی روایت سے جانتے ہیں،۳- بکاربن عبدالعزیزبن ابی بکرہ مقارب الحدیث ہیں،۴- اکثراہل علم کا اسی پر عمل ہے ، وہ سجدہ شکر کودرست سمجھتے ہیں۔
تشریح :
۱؎ : کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کا سجدئہ شکر بجالانا صحیح روایات سے ثابت ہے، اور مسیلمہ کذاب کے قتل کی خبر سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی سجدہ میں گرگئے تھے، گویا ایسی خبر جس سے دل کو خوشی ومسرت حاصل ہو اس پرسجدہ شکر بجالانا مشروع ہے۔
۱؎ : کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کا سجدئہ شکر بجالانا صحیح روایات سے ثابت ہے، اور مسیلمہ کذاب کے قتل کی خبر سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی سجدہ میں گرگئے تھے، گویا ایسی خبر جس سے دل کو خوشی ومسرت حاصل ہو اس پرسجدہ شکر بجالانا مشروع ہے۔