أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي قَبُولِ هَدَايَا الْمُشْرِكِينَ ضعيف جداً حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ ثُوَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ كِسْرَى أَهْدَى لَهُ فَقَبِلَ وَأَنَّ الْمُلُوكَ أَهْدَوْا إِلَيْهِ فَقَبِلَ مِنْهُمْ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَثُوَيْرُ بْنُ أَبِي فَاخِتَةَ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ عِلَاقَةَ وَثُوَيْرٌ يُكْنَى أَبَا جَهْمٍ
کتاب: سیر کے بیان میں
مشرکوں کے تحفے قبول کرنے کا بیان
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : نبی اکرمﷺ کے لیے فارس کے بادشاہ کسریٰ نے آپ کے لیے تحفہ بھیجا تو آپ نے اسے قبول کر لیا ، (کچھ)اور بادشاہوں نے آپ کے لیے تحفہ بھیجاتوآپ نے ان کے تحفے قبول کئے ۔
امام ترمذ ی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- راوی ثویر ابوفاختہ کے بیٹے ہیں، ابوفاختہ کانام سعید بن علاقہ ہے اور ثویرکی کنیت ابوجہم ہے، ۳- اس باب میں جابرسے بھی روایت ہے ۔
تشریح :
نوٹ:(سند میں 'ثویر بن علاقہ ابی فاختہ 'سخت ضعیف اور رافضی ہے)
نوٹ:(سند میں 'ثویر بن علاقہ ابی فاختہ 'سخت ضعیف اور رافضی ہے)