أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ حسن حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَخْبَرَنِي الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ خَيْلَنَا أُوطِئَتْ مِنْ نِسَاءِ الْمُشْرِكِينَ وَأَوْلَادِهِمْ قَالَ هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: سیر کے بیان میں
عورتوں اوربچوں کے قتل کی ممانعت کا بیان
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہمارے گھوڑوں نے مشرکین کی عورتوں اوربچوں کو روندڈالاہے ، آپ نے فرمایا:' وہ بھی اپنے آباواجداد کی قسم سے ہیں ' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح :
۱؎ : یعنی اس حالت میں یہ سب اپنے بڑوں کے حکم میں تھے اور یہ مراد نہیں ہے کہ قصداً ان کا قتل کرنا مباح تھا، بلکہ مراد یہ ہے کہ ان کی عورتوں اور بچوں کو پامال کئے بغیر ان کے بڑوں تک پہنچنا ممکن نہیں تھا۔ بڑوں کے ساتھ مخلوط ہونے کی وجہ سے یہ سب مقتول ہوئے ، ایسی صورت میں ان کا قتل جائز ہوگا۔
۱؎ : یعنی اس حالت میں یہ سب اپنے بڑوں کے حکم میں تھے اور یہ مراد نہیں ہے کہ قصداً ان کا قتل کرنا مباح تھا، بلکہ مراد یہ ہے کہ ان کی عورتوں اور بچوں کو پامال کئے بغیر ان کے بڑوں تک پہنچنا ممکن نہیں تھا۔ بڑوں کے ساتھ مخلوط ہونے کی وجہ سے یہ سب مقتول ہوئے ، ایسی صورت میں ان کا قتل جائز ہوگا۔