جامع الترمذي - حدیث 1569

أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ وَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ وَرَبَاحٍ وَيُقَالُ رِيَاحُ بْنُ الرَّبِيعِ وَالْأَسْوَدِ بْنِ سَرِيعٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَالصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ كَرِهُوا قَتْلَ النِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْبَيَاتِ وَقَتْلِ النِّسَاءِ فِيهِمْ وَالْوِلْدَانِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَرَخَّصَا فِي الْبَيَاتِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1569

کتاب: سیر کے بیان میں عورتوں اوربچوں کے قتل کی ممانعت کا بیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : رسول اللہ ﷺکے کسی غزوے میں ایک عورت مقتول پائی گئی ،تو آپ ﷺنے اس کی مذمت کی اورعورتوں وبچوں کے قتل سے منع فرمایا ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں بریدہ ، رباح ، ان کو رباح بن ربیع بھی کہتے ہیں، اسود بن سریع ابن عباس اورصعب بن جثامہ سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- بعض اہل علم صحابہ اوردوسرے لوگوں کا اسی پرعمل ہے ، یہ لوگ عورتوں اوربچوں کے قتل کوحرام سمجھتے ہیں، سفیان ثوری اورشافعی کا بھی یہی قول ہے،۴- کچھ اہل علم نے رات میں ان پر چھاپہ مارنے کی اوراس میں عورتوں اوربچوں کے قتل کی رخصت دی ہے، احمداوراسحاق بن راہویہ کایہی قول ہے، ان دونوں نے رات میں چھاپہ مارنے کی رخصت دی ہے۔
تشریح : ۱؎ : عورت کے قتل کرنے کی حرمت پرسب کا اتفاق ہے، ہاں! اگر وہ شریک جنگ ہوکر لڑے تو ایسی صورت میں عورت کا قتل جائز ہے۔ ۱؎ : عورت کے قتل کرنے کی حرمت پرسب کا اتفاق ہے، ہاں! اگر وہ شریک جنگ ہوکر لڑے تو ایسی صورت میں عورت کا قتل جائز ہے۔