جامع الترمذي - حدیث 1567

أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي قَتْلِ الأُسَارَى وَالْفِدَاءِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ وَاسْمُهُ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَمْدَانِيُّ الْكُوفِيُّ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ جِبْرَائِيلَ هَبَطَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ خَيِّرْهُمْ يَعْنِي أَصْحَابَكَ فِي أُسَارَى بَدْرٍ الْقَتْلَ أَوْ الْفِدَاءَ عَلَى أَنْ يُقْتَلَ مِنْهُمْ قَابِلًا مِثْلُهُمْ قَالُوا الْفِدَاءَ وَيُقْتَلُ مِنَّا وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي بَرْزَةَ وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ وَرَوَى أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَرَوَى ابْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَأَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ اسْمُهُ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1567

کتاب: سیر کے بیان میں قیدیوں کے قتل کرنے اور فدیہ لے کر انہیں چھوڑنے کا بیان​ علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' جبرئیل نے میرے پاس آکرکہا: اپنے ساتھیوں کو بدرکے قیدیوں کے سلسلے میں اختیاردیں،وہ چاہیں توانہیں قتل کریں ، چاہیں توفدیہ لیں، فدیہ کی صورت میں ان میں سے آئندہ سال اتنے ہی آدمی قتل کئے جائیں گے، ان لوگوں نے کہا: فدیہ لیں گے اور ہم میں سے قتل کئے جائیں ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ثوری کی روایت سے حسن غریب ہے، ہم اس کو صرف ابن ابی زائدہ ہی کی روایت سے جانتے ہیں،۲- ابواسامہ نے بسند ہشام عن ابن سیرین عن عبیدہ عن علی عن النبی ﷺ اسی جیسی حدیث روایت کی ہے ،۳- ابن عون نے بسند ابن سیرین عن عبیدہ عن النبی ﷺمرسلاً روایت کی ہے،۴- اس باب میں ابن مسعود ، انس، ابوبرزہ ، اورجبیربن مطعم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ صحابہ کی یہ دلی خواہش تھی کہ یہ قیدی مشرف بہ اسلام ہوجائیں اور مستقبل میں اپنی جان دے کر شہادت کا درجہ حاصل کرلیں۔(حدیث کی سند اور معنی دونوں پر کلام ہے؟) ۱؎ : کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ صحابہ کی یہ دلی خواہش تھی کہ یہ قیدی مشرف بہ اسلام ہوجائیں اور مستقبل میں اپنی جان دے کر شہادت کا درجہ حاصل کرلیں۔(حدیث کی سند اور معنی دونوں پر کلام ہے؟)