جامع الترمذي - حدیث 1565

أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي طَعَامِ الْمُشْرِكِينَ​ حسن حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ عَنْ شُعْبَةَ أَخْبَرَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ قَال سَمِعْتُ قَبِيصَةَ بْنَ هُلْبٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ طَعَامِ النَّصَارَى فَقَالَ لَا يَتَخَلَّجَنَّ فِي صَدْرِكَ طَعَامٌ ضَارَعْتَ فِيهِ النَّصْرَانِيَّةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ سَمِعْت مَحْمُودًا وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ قَبِيصَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ قَالَ مَحْمُودٌ وَقَالَ وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ مُرَيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ الرُّخْصَةِ فِي طَعَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1565

کتاب: سیر کے بیان میں کفارو مشرکین کے کھانے کا بیان​ ہلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں نے نبی اکرمﷺ سے نصاریٰ کے کھانا کے بارے میں سوال کیاتوآپ نے فرمایا:'کوئی کھاناتمہارے دل میں شک نہ پیداکرے کہ اس کے سلسلہ میں نصرانیت سے تمہاری مشابہت ہوجائے' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔ اس سند سے بھی ہلب رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل حدیث مروی ہے۔ اس سند سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے بھی اس جیسی حدیث مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ اہل کتاب کے کھانے کے سلسلے میں رخصت ہے۔
تشریح : ۱؎ : چونکہ ملت اسلامیہ ملت ابراہیمی سے تعلق رکھتی ہے اس لیے کھانے سے متعلق زیادہ شک میں پڑنا اپنے آپ کو اس رہبانیت سے قریب کرنا ہے جو نصاریٰ کا دین ہے، لہذا اس سے اپنے آپ کو بچاؤ۔ امام ترمذی نے اس باب میں مشرکین کے کھانے کا ذکر کیا ہے، جب کہ حدیث میں مشرکین کا سرے سے ذکرہی نہیں ہے، حدیث سے ظاہر ہوتاہے کہ امام ترمذی نے مشرکین سے اہل کتاب کو مراد لیا ہے۔ ۱؎ : چونکہ ملت اسلامیہ ملت ابراہیمی سے تعلق رکھتی ہے اس لیے کھانے سے متعلق زیادہ شک میں پڑنا اپنے آپ کو اس رہبانیت سے قریب کرنا ہے جو نصاریٰ کا دین ہے، لہذا اس سے اپنے آپ کو بچاؤ۔ امام ترمذی نے اس باب میں مشرکین کے کھانے کا ذکر کیا ہے، جب کہ حدیث میں مشرکین کا سرے سے ذکرہی نہیں ہے، حدیث سے ظاہر ہوتاہے کہ امام ترمذی نے مشرکین سے اہل کتاب کو مراد لیا ہے۔