جامع الترمذي - حدیث 1564

أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ وَطْئِ الْحَبَالَى مِنَ السَّبَايَا​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى النَّيْسَابُورِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِيلُ عَنْ وَهْبٍ بْنِ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ أَنَّ أَبَاهَا أَخْبَرَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تُوطَأَ السَّبَايَا حَتَّى يَضَعْنَ مَا فِي بُطُونِهِنَّ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ رُوَيْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ وَحَدِيثُ عِرْبَاضٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ و قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ إِذَا اشْتَرَى الرَّجُلُ الْجَارِيَةَ مِنْ السَّبْيِ وَهِيَ حَامِلٌ فَقَدْ رُوِيَ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّهُ قَالَ لَا تُوطَأُ حَامِلٌ حَتَّى تَضَعَ قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ وَأَمَّا الْحَرَائِرُ فَقَدْ مَضَتْ السُّنَّةُ فِيهِنَّ بِأَنْ أُمِرْنَ بِالْعِدَّةِ حَدَّثَنِي بِذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ بِهَذَا الْحَدِيثِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1564

کتاب: سیر کے بیان میں حاملہ قیدی عورتوں سے جماع کرنامکروہ ہے​ عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : رسول اللہ ﷺ نے (حاملہ) قیدی عورتوں سے جماع کر نے سے منع فرمایا جب تک کہ وہ اپنے پیٹ میں موجود بچوں کو جن نہ دیں ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عرباض رضی اللہ عنہ کی حدیث غریب ہے، ۲- اس باب میں رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے،۳- اہل علم کا اسی پرعمل ہے ، اوزاعی کہتے ہیں کہ جب کو ئی شخص قیدی عورتوں میں سے لونڈی خرید ے اور وہ حاملہ ہو تو اس سلسلے میں عمربن خطاب سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حاملہ جب تک بچہ نہ جنے اس سے وطی نہیں کی جائے گی ،۴- اوزاعی کہتے ہیں: آزاد عورتوں کے سلسلے میں تو یہ سنت چلی آرہی ہے کہ ان کو عدت گذارنے کا حکم دیا گیاہے۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ جنگ میں جو عورتیں گرفتار ہوجائیں گرفتاری سے ہی ان کا پچھلا نکاح ٹوٹ جاتاہے، حمل سے ہوں تو وضع حمل کے بعد اور اگر غیر حاملہ ہوں تو ایک ماہواری کے بعد ان سے جماع کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ وہ تقسیم کے بعد اس کے حصہ میں آئی ہوں۔ نوٹ:(سند میں 'ام حبیبہ ' مجہول ہیں مگرشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے) ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ جنگ میں جو عورتیں گرفتار ہوجائیں گرفتاری سے ہی ان کا پچھلا نکاح ٹوٹ جاتاہے، حمل سے ہوں تو وضع حمل کے بعد اور اگر غیر حاملہ ہوں تو ایک ماہواری کے بعد ان سے جماع کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ وہ تقسیم کے بعد اس کے حصہ میں آئی ہوں۔ نوٹ:(سند میں 'ام حبیبہ ' مجہول ہیں مگرشواہد کی بناپر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)