أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي مَنْ قَتَلَ قَتِيلاً فَلَهُ سَلَبُهُ صحيح حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ وَأَنَسٍ وَسَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو مُحَمَّدٍ هُوَ نَافِعٌ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لِلْإِمَامِ أَنْ يُخْرِجَ مِنْ السَّلَبِ الْخُمُسَ و قَالَ الثَّوْرِيُّ النَّفَلُ أَنْ يَقُولَ الْإِمَامُ مَنْ أَصَابَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ وَمَنْ قَتَلَ قَتِيلًا فَلَهُ سَلَبُهُ فَهُوَ جَائِزٌ وَلَيْسَ فِيهِ الْخُمُسُ و قَالَ إِسْحَقُ السَّلَبُ لِلْقَاتِلِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ شَيْئًا كَثِيرًا فَرَأَى الْإِمَامُ أَنْ يُخْرِجَ مِنْهُ الْخُمُسَ كَمَا فَعَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ
کتاب: سیر کے بیان میں
کافرکاقاتل مقتول کے سامان کاحق دارگا
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' جو کسی کافرکوقتل کرے اور اس کے پاس گواہ موجود ہو تو مقتول کا سامان اسی کا ہوگا'۔امام ترمذی کہتے ہیں: حدیث میں ایک قصہ مذکور ہے ۱ ؎ ۔
اس سند سے بھی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۲- اس باب میں عوف بن مالک ، خالد بن ولید ، انس اورسمرہ بن جندب رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- صحابہ کرام اوردیگرلوگوں میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اوزاعی ، شافعی اوراحمد کا بھی یہی قول ہے ،۴- اوربعض اہل علم کہتے ہیں کہ مقتول کے سامان سے خمس نکالنے کاامام کو اختیارہے ، ثوری کہتے ہیں: نفل یہی ہے کہ امام اعلان کردے کہ جو کافروں کا سامان چھین لے وہ اسی کا ہوگا اور جو کسی کافر کو قتل کرے تو مقتول کا سامان اسی کا ہو گا اور ایسا کرنا جائزہے ، اس میں خمس واجب نہیں ہے،اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ مقتول کا مال قاتل کا ہے مگر جب سامان زیادہ ہو اور امام اس میں سے خمس نکالناچاہے جیسا کہ عمربن خطاب نے کیا۔
تشریح :
۱ ؎ : یہ قصہ صحیح البخاری کی حدیث ۳۱۴۳ ، ۴۳۲۲ اورصحیح مسلم کی حدیث ۱۷۵۱ میں دیکھاجاسکتا ہے ، واقعہ دلچسپ ہے ضرورمطالعہ کریں۔
۱ ؎ : یہ قصہ صحیح البخاری کی حدیث ۳۱۴۳ ، ۴۳۲۲ اورصحیح مسلم کی حدیث ۱۷۵۱ میں دیکھاجاسکتا ہے ، واقعہ دلچسپ ہے ضرورمطالعہ کریں۔