أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب فِي النَّفَلِ ضعيف حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُنَفِّلُ فِي الْبَدْأَةِ الرُّبُعَ وَفِي الْقُفُولِ الثُّلُثَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَحَبِيبِ بْنِ مَسْلَمَةَ وَمَعْنِ بْنِ يَزِيدَ وَابْنِ عُمَرَ وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ عُبَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَفَّلَ سَيْفَهُ ذَا الْفَقَارِ يَوْمَ بَدْرٍ وَهُوَ الَّذِي رَأَى فِيهِ الرُّؤْيَا يَوْمَ أُحُدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي النَّفَلِ مِنْ الْخُمُسِ فَقَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ لَمْ يَبْلُغْنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَّلَ فِي مَغَازِيهِ كُلِّهَا وَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّهُ نَفَّلَ فِي بَعْضِهَا وَإِنَّمَا ذَلِكَ عَلَى وَجْهِ الِاجْتِهَادِ مِنْ الْإِمَامِ فِي أَوَّلِ الْمَغْنَمِ وَآخِرِهِ قَالَ إِسْحَاقُ ابْنُ مَنْصُورٍ قُلْتُ لِأَحْمَدَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَّلَ إِذَا فَصَلَ بِالرُّبُعِ بَعْدَ الْخُمُسِ وَإِذَا قَفَلَ بِالثُّلُثِ بَعْدَ الْخُمُسِ فَقَالَ يُخْرِجُ الْخُمُسَ ثُمَّ يُنَفِّلُ مِمَّا بَقِيَ وَلَا يُجَاوِزُ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا الْحَدِيثُ عَلَى مَا قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ النَّفَلُ مِنْ الْخُمُسِ قَالَ إِسْحَقُ هُوَ كَمَا قَالَ
کتاب: سیر کے بیان میں
نفل کا بیان
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : نبی اکرمﷺ سریہ کے شروع میں جانے پر چوتھائی حصہ اورلڑائی سے لوٹتے وقت دوبارہ جانے پر تہائی حصہ زائدبطورانعام( نفل) دیتے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے،۲- یہ حدیث ابوسلاّم سے مروی ہے ، انہوں نے ایک صحابی سے اس کی روایت کی ہے اورانھوں نے نبی اکرمﷺ سے کی ہے،۳- اس باب میں ابن عباس ، حبیب بن مسلمہ ، معن بن یزید، ابن عمراورسلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے بدرکے دن نفل میں اپنی تلوار ذوالفقار لے لی تھی، اسی کے بارے میں آپ نے احدکے دن خواب دیکھاتھا ۲؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ، ہم اس حدیث کو اس سندسے صرف ابن ابی زناد ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- خمس میں سے نفل دینے کی بابت اہل علم کا اختلاف ہے ، مالک بن انس کہتے ہیں: مجھے کوئی روایت نہیں پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے تمام غزوات میں نفل دیاہے ، آپ نے بعض غزوات میں نفل دیا ہے ، لیکن یہ امام کے اجتہادپرموقوف ہے کہ شروع میں دے، یاآخرمیں دے،۳- اسحاق بن منصورکہتے ہیں: میں نے احمدبن حنبل سے پوچھا : کیانبی اکرمﷺ نے روانگی کے وقت خمس نکالنے کے بعدبطورنفل ربع دیاہے اورواپسی پر خمس نکالنے کے بعد ثلث دیا ہے؟ انہوں نے کہا: آپ خمس نکالتے تھے پھر جوباقی بچتا اسی سے نفل دیتے تھے، آپ کبھی ثلث سے تجاوزنہیں کرتے تھے ۳؎ ، یہ حدیث مسیب کے قول کے موافق ہے کہ نفل خمس سے دیاجائے گا، اسحاق بن راہویہ نے بھی اسی طرح کی بات کہی ہے۔
تشریح :
۱؎ : کیونکہ لڑائی سے واپس آنے کے بعد پھرواپس جہادکے لیے جانا مشکل کا م ہے۔
۲؎ : آپ ﷺ نے جو خواب دیکھاتھا وہ یہ تھا کہ آپ نے اپنی تلوار ذوالفقار کو حرکت دی تووہ درمیان سے ٹوٹ گئی پھر دوبارہ حرکت دی تو پہلے سے بہتر حالت میں آگئی۔
۳؎ : مجاہد کو مال غنیمت میں سے مقرر حصہ کے علاوہ زائد مال بھی دیاجاسکتا ہے، اوریہی نفل کہلاتاہے، البتہ اس میں اختلاف ہے کہ یہ زائد حصہ مال غنیمت میں سے ہوگا یا خمس میں سے یا خمس الخمس میں سے؟ صحیح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ وہ اصل غنیمت میں سے دیاجائے گا، اس اضافی حصہ کی مقدار کی بابت سب کااتفاق ہے کہ سربراہ و امام یہ حصہ غنیمت کے تہائی حصہ سے زائد دینے کا مجاز نہیں۔
۱؎ : کیونکہ لڑائی سے واپس آنے کے بعد پھرواپس جہادکے لیے جانا مشکل کا م ہے۔
۲؎ : آپ ﷺ نے جو خواب دیکھاتھا وہ یہ تھا کہ آپ نے اپنی تلوار ذوالفقار کو حرکت دی تووہ درمیان سے ٹوٹ گئی پھر دوبارہ حرکت دی تو پہلے سے بہتر حالت میں آگئی۔
۳؎ : مجاہد کو مال غنیمت میں سے مقرر حصہ کے علاوہ زائد مال بھی دیاجاسکتا ہے، اوریہی نفل کہلاتاہے، البتہ اس میں اختلاف ہے کہ یہ زائد حصہ مال غنیمت میں سے ہوگا یا خمس میں سے یا خمس الخمس میں سے؟ صحیح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ وہ اصل غنیمت میں سے دیاجائے گا، اس اضافی حصہ کی مقدار کی بابت سب کااتفاق ہے کہ سربراہ و امام یہ حصہ غنیمت کے تہائی حصہ سے زائد دینے کا مجاز نہیں۔