جامع الترمذي - حدیث 1557

أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب هَلْ يُسْهَمُ لِلْعَبْدِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ قَالَ شَهِدْتُ خَيْبَرَ مَعَ سَادَتِي فَكَلَّمُوا فِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَلَّمُوهُ أَنِّي مَمْلُوكٌ قَالَ فَأَمَرَ بِي فَقُلِّدْتُ السَّيْفَ فَإِذَا أَنَا أَجُرُّهُ فَأَمَرَ لِي بِشَيْءٍ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ وَعَرَضْتُ عَلَيْهِ رُقْيَةً كُنْتُ أَرْقِي بِهَا الْمَجَانِينَ فَأَمَرَنِي بِطَرْحِ بَعْضِهَا وَحَبْسِ بَعْضِهَا وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يُسْهَمُ لِلْمَمْلُوكِ وَلَكِنْ يُرْضَخُ لَهُ بِشَيْءٍ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1557

کتاب: سیر کے بیان میں مالِ غنیمت میں غلام کے حصے کا بیان​ عمیرمولیٰ ابی اللحم رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:میں اپنے مالکان کے ساتھ غزوئہ خیبرمیں شریک ہوا، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے میرے سلسلے میں گفتگوکی اورآپ کو بتایا کہ میں غلام ہوں،چنانچہ آپ نے حکم دیااور میرے جسم پر تلوار لٹکادی گئی،میں (کوتاہ قامت ہونے اورتلوار کے بڑی ہونے کے سبب) اسے گھسیٹتاتھا، آپ نے میرے لیے مال غنیمت سے کچھ سامان دینے کا حکم دیا، میں نے آپ کے سامنے وہ دم، جھاڑپھونک پیش کیا جس سے میں دیوانوں کو جھاڑپھونک کرتاتھا، آپ نے مجھے اس کا کچھ حصہ چھوڑدینے اورکچھ یادرکھنے کا حکم دیا ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے ، ۳- بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے کہ غلام کو حصہ نہیں ملے گا البتہ عطیہ کے طورپر اسے کچھ دیاجائے گا ، ثوری ، شافعی ، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے ۔
تشریح : ۱؎ : یعنی جو حصہ قرآن وحدیث کے خلاف تھا اسے چھوڑدینے اور شرک سے خالی کلمات کو باقی رکھنے کوکہا۔ ۱؎ : یعنی جو حصہ قرآن وحدیث کے خلاف تھا اسے چھوڑدینے اور شرک سے خالی کلمات کو باقی رکھنے کوکہا۔