أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَنْ يُعْطَى الْفَيْئَ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ أَنَّ نَجْدَةَ الْحَرُورِيَّ كَتَبَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِالنِّسَاءِ وَهَلْ كَانَ يَضْرِبُ لَهُنَّ بِسَهْمٍ فَكَتَبَ إِلَيْهِ ابْنُ عَبَّاسٍ كَتَبْتَ إِلَيَّ تَسْأَلُنِي هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِالنِّسَاءِ وَكَانَ يَغْزُو بِهِنَّ فَيُدَاوِينَ الْمَرْضَى وَيُحْذَيْنَ مِنْ الْغَنِيمَةِ وَأَمَّا بِسَهْمٍ فَلَمْ يَضْرِبْ لَهُنَّ بِسَهْمٍ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَأُمِّ عَطِيَّةَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ و قَالَ بَعْضُهُمْ يُسْهَمُ لِلْمَرْأَةِ وَالصَّبِيِّ وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ وَأَسْهَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصِّبْيَانِ بِخَيْبَرَ وَأَسْهَمَتْ أَئِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ لِكُلِّ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي أَرْضِ الْحَرْبِ قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ وَأَسْهَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنِّسَاءِ بِخَيْبَرَ وَأَخَذَ بِذَلِكَ الْمُسْلِمُونَ بَعْدَهُ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ بِهَذَا وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَيُحْذَيْنَ مِنْ الْغَنِيمَةِ يَقُولُ يُرْضَخُ لَهُنَّ بِشَيْءٍ مِنْ الْغَنِيمَةِ يُعْطَيْنَ شَيْئًا
کتاب: سیر کے بیان میں
مالِ غنیمت کن لوگوں کے درمیان تقسیم ہوگا
یزید بن ہرمزسے روایت ہے کہ نجدہ بن عامرحروری نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس یہ سوال لکھ کربھیجا کیا رسول اللہ ﷺ عورتوں کوساتھ لے کر جہادکرتے تھے؟ اورکیا آپ ان کے لیے مال غنیمت سے حصہ بھی مقرر فرماتے تھے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کوجواب میں لکھا : تم نے میرے پاس یہ سوال لکھا ہے : کیا رسول اللہ ﷺ عورتوں کو ساتھ لے کر جہاد کرتے تھے؟ ۱ ؎ ہاں، آپ ان کے ہمراہ جہاد کرتے تھے، وہ بیماروں کا علاج کرتی تھیں اور مال غنیمت سے ان کو (بطور انعام) کچھ دیاجاتاتھا، رہ گئی حصہ کی بات تو آپ نے ان کے لیے حصہ نہیں مقررکیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں انس اورام عطیہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے ، سفیان ثوری اورشافعی کا بھی یہی قول ہے ، بعض لوگ کہتے ہیں: عورت اور بچہ کو بھی حصہ دیاجائے گا، اوزاعی کا یہی قول ہے ،۴- اوزاعی کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ نے خیبرمیں بچوں کو حصہ دیا اور مسلمانوں کے امراء نے ہر اس مولود کے لیے حصہ مقررکیا جو دشمنوں کی سرزمین میں پیداہوا ہو،اوزاعی کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے خبیرمیں عورتوں کو حصہ دیا اورآپ کے بعدمسلمانوں نے اسی پرعمل کیا ہے ۔
تشریح :
۱ ؎ : اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام کے دورمیں باہم خط وکتابت ہواکرتی تھی اور اس سے جواب نامہ کا اسلوبِ تحریربھی معلوم ہوا کہ پہلے آنے والے خط کی عبارت کا بالاختصارتذکرہ اورپھراس کا جواب ۔
۱ ؎ : اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام کے دورمیں باہم خط وکتابت ہواکرتی تھی اور اس سے جواب نامہ کا اسلوبِ تحریربھی معلوم ہوا کہ پہلے آنے والے خط کی عبارت کا بالاختصارتذکرہ اورپھراس کا جواب ۔