أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي السَّرَايَا صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْأَزْدِيُّ الْبَصْرِيُّ وَأَبُو عَمَّارٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ الصَّحَابَةِ أَرْبَعَةٌ وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُ مِائَةٍ وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ وَلَا يُغْلَبُ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا يُسْنِدُهُ كَبِيرُ أَحَدٍ غَيْرُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ وَإِنَّمَا رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَقَدْ رَوَاهُ حِبَّانُ بْنُ عَلِيٍّ الْعَنَزِيُّ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا
کتاب: سیر کے بیان میں
سرایا کا بیان
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' سب سے بہترین ساتھی وہ ہیں جن کی تعداد چارہو، اور سب سے بہتر سریہ وہ ہے جس کی تعداد چارسوہو، اور سب سے بہتر فوج وہ ہے جس کی تعداد چارہزار ہو اوربارہ ہزار اسلامی فوج قلت تعداد کے باعث مغلوب نہیں ہوگی '۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ،۲- جریربن حازم کے سواکسی بڑے محدث سے یہ حدیث مسنداً مروی نہیں، زہری نے ا سے نبی اکرمﷺ سے مرسلاً روایت کیا ہے ،۴- اس حدیث کو حبان بن علی عنزی بسند عقیل عن الزہری عن عبیداللہ بن عبداللہ عن ابن عباس عن النبی ﷺروایت کیا ہے، نیزاسے لیث بن سعد نے بسند عقیل عن الزہری عن النبیﷺ مرسلاً روایت کیا ہے ۔
تشریح :
۱؎ : سرایا جمع ہے سریہ کی ، سریہ اس جنگ کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہ ﷺ ذاتی طورپر شریک نہ رہے ہوں، یہ بڑے لشکر کا ایک حصہ ہوتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ چارسو فوجی ہوتے ہیں۔
نوٹ:(اس حدیث کا 'عن الزہري عن النبيﷺ ' مرسل ہو نا ہی صحیح ہے ، نیز یہ آیت ربانی { وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ} (الأنفال:66)کے بھی مخالف ہے، دیکھئے: الصحیحۃ رقم ۹۸۶، تراجع الالبانی ۱۵۲)
۱؎ : سرایا جمع ہے سریہ کی ، سریہ اس جنگ کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہ ﷺ ذاتی طورپر شریک نہ رہے ہوں، یہ بڑے لشکر کا ایک حصہ ہوتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ چارسو فوجی ہوتے ہیں۔
نوٹ:(اس حدیث کا 'عن الزہري عن النبيﷺ ' مرسل ہو نا ہی صحیح ہے ، نیز یہ آیت ربانی { وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّئَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُواْ مِئَتَيْنِ} (الأنفال:66)کے بھی مخالف ہے، دیکھئے: الصحیحۃ رقم ۹۸۶، تراجع الالبانی ۱۵۲)