أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْغَنِيمَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ سَيَّارٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ فَضَّلَنِي عَلَى الْأَنْبِيَاءِ أَوْ قَالَ أُمَّتِي عَلَى الْأُمَمِ وَأَحَلَّ لِيَ الْغَنَائِمَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي ذَرٍّ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي مُوسَى وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي أُمَامَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَسَيَّارٌ هَذَا يُقَالُ لَهُ سَيَّارٌ مَوْلَى بَنِي مُعَاوِيَةَ وَرَوَى عَنْهُ سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فُضِّلْتُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ بِسِتٍّ أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا وَأُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: سیر کے بیان میں
مالِ غنیمت کا بیان
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' اللہ تعالیٰ نے مجھے انبیاء ورسل پرفضلیت بخشی ہے'، ( یاآپ نے یہ فرمایا:' میری امت کو دوسری امتوں پرفضیلت بخشی ہے )، اورہمارے لیے مال غنیمت کو حلال کیا ہے'۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوامامہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی ، ابوذر، عبداللہ بن عمرو، ابوموسیٰ اورابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' مجھے انبیاء ورسل پرچھ چیزوں (خصلتوں) کے ذریعہ فضیلت بخشی گئی ہے، مجھے جوامع الکلم (جامع کلمات) عطاکئے گئے ہیں ۱؎ ، رعب کے ذریعہ میری مددکی گئی ہے۲؎ ، میرے لیے مال غنیمت حلال کیاگیاہے، میرے لیے تمام روئے زمین مسجد اورپاکی حاصل کرنے کا ذریعہ بنائی گئی ہے ۳؎ ، میں تمام مخلوق کی طرف رسول بناکر بھیجاگیاہوں اور میرے ذریعہ انبیاء ورسل کا سلسلہ بند کردیا گیاہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح :
۱؎ : یعنی قرآن وحدیث جن کے الفاظ مختصر لیکن معانی بہت ہیں۔
۲؎ : یعنی عام حالات میں میرا رعب میرے دشمنوں پر ایک مہینہ کی مسافت کی دوری ہی سے طاری رہتا ہے، یہ آپ ﷺ کی خصوصیات میں شامل ہے۔
۳؎ : یعنی عبادت کے لیے کوئی جگہ مخصوص نہیں ہے، بلکہ وقت ہونے کے ساتھ کسی بھی پاکیزہ جگہ عبادت کی جاسکتی ہے، اسی طرح زمین (مٹی) سے ہر مسلمان طہارت کرسکتا ہے، یعنی وہ میرے لیے پاک کرنے والی بنائی گئی ہے۔
۴؎ : یعنی میری رسالت دنیا کی ساری مخلوق کے لیے عام ہے اور میں نبوت کے سلسلہ کی آخری کڑی ہوں، میرے بعد کوئی دوسرا نبی نہیں آنے والا ہے۔
۱؎ : یعنی قرآن وحدیث جن کے الفاظ مختصر لیکن معانی بہت ہیں۔
۲؎ : یعنی عام حالات میں میرا رعب میرے دشمنوں پر ایک مہینہ کی مسافت کی دوری ہی سے طاری رہتا ہے، یہ آپ ﷺ کی خصوصیات میں شامل ہے۔
۳؎ : یعنی عبادت کے لیے کوئی جگہ مخصوص نہیں ہے، بلکہ وقت ہونے کے ساتھ کسی بھی پاکیزہ جگہ عبادت کی جاسکتی ہے، اسی طرح زمین (مٹی) سے ہر مسلمان طہارت کرسکتا ہے، یعنی وہ میرے لیے پاک کرنے والی بنائی گئی ہے۔
۴؎ : یعنی میری رسالت دنیا کی ساری مخلوق کے لیے عام ہے اور میں نبوت کے سلسلہ کی آخری کڑی ہوں، میرے بعد کوئی دوسرا نبی نہیں آنے والا ہے۔