جامع الترمذي - حدیث 1550

أَبْوَابُ السِّيَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب فِي الْبَيَاتِ وَالْغَارَاتِ​ صحيح حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ إِلَى خَيْبَرَ أَتَاهَا لَيْلًا وَكَانَ إِذَا جَاءَ قَوْمًا بِلَيْلٍ لَمْ يُغِرْ عَلَيْهِمْ حَتَّى يُصْبِحَ فَلَمَّا أَصْبَحَ خَرَجَتْ يَهُودُ بِمَسَاحِيهِمْ وَمَكَاتِلِهِمْ فَلَمَّا رَأَوْهُ قَالُوا مُحَمَّدٌ وَافَقَ وَاللَّهِ مُحَمَّدٌ الْخَمِيسَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1550

کتاب: سیر کے بیان میں رات میں دشمن پر چھاپہ مارنے اورحملہ کرنے کا بیان​ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ خیبرروانہ ہوئے تو وہاں رات کو پہنچے ، اورآپ جب بھی کسی قوم کے پاس رات کو پہنچتے تو جب تک صبح نہ ہوجاتی اس پر حملہ نہیں کرتے ۱؎ ، پھر جب صبح ہوگئی تو یہود اپنے پھاوڑے اورٹوکریوں کے ساتھ نکلے، جب انہوں نے آپ کو دیکھا توکہا:محمد ہیں، اللہ کی قسم ، محمد لشکر کے ہمراہ آگئے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' اللہ اکبر! خیبربرباد ہوگیا، جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں اس وقت ڈرائے گئے لوگوں کی صبح، بڑی بری ہوتی ہے۔
تشریح : ۱؎ : آپ ایسا اس لیے کرتے تھے کہ اذان سے یہ واضح ہوجائے گا کہ یہ مسلمانوں کی بستی ہے یا نہیں، چنانچہ اگراذان سنائی دیتی تو حملہ سے رک جاتے بصورت دیگر حملہ کرتے۔ ۱؎ : آپ ایسا اس لیے کرتے تھے کہ اذان سے یہ واضح ہوجائے گا کہ یہ مسلمانوں کی بستی ہے یا نہیں، چنانچہ اگراذان سنائی دیتی تو حملہ سے رک جاتے بصورت دیگر حملہ کرتے۔