جامع الترمذي - حدیث 1544

أَبْوَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فيمَن نَذَر أَن يَحج ماشِياً ضعيف حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الرُّعَيْنِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ الْيَحْصُبِيِّ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُخْتِي نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ إِلَى الْبَيْتِ حَافِيَةً غَيْرَ مُخْتَمِرَةٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَا يَصْنَعُ بِشَقَاءِ أُخْتِكَ شَيْئًا فَلْتَرْكَبْ وَلْتَخْتَمِرْ وَلْتَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1544

کتاب: نذراورقسم (حلف) کے احکام ومسائل اس کی بیان میں جس نے پیدل حج کرنے کی نذر مانی عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری بہن نے نذرمانی ہے کہ وہ چادر اوڑھے بغیر ننگے پاؤں چل کرخانہ کعبہ تک جائے گی،تو نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی سخت کوشی پر کچھ نہیں کرے گا ! ۱؎ اسے چاہئے کہ وہ سوار ہوجائے ، چادراوڑھ لے اورتین دن کے صیام رکھے ' ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے ،۲- اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے،۳- اہل علم کا اسی پرعمل ہے ، احمداوراسحاق کابھی یہی قول ہے۔
تشریح : ۱؎ : یعنی اس مشقت کا کوئی ثواب اسے نہیں دے گا۔ ۲؎ : اس حدیث کی روسے اگر کسی نے بیت اللہ شریف کی طرف پیدل یا ننگے پاؤں چل کر جانے کی نذر مانی ہوتو ایسی نذ ر کا پورا کرنا ضروری اور لازم نہیں، اور اگر کسی عورت نے ننگے سرجانے کی نذر مانی ہوتو اس کو تو پوری ہی نہیں کرنی ہے کیوں کہ یہ معصیت اورگناہ کا کام ہے۔ نوٹ:(اس کے راوی 'عبیداللہ بن زحر' سخت ضعیف ہیں ، اس میں 'روزہ والی بات 'ضعیف ہے، باقی ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجودہیں) ۱؎ : یعنی اس مشقت کا کوئی ثواب اسے نہیں دے گا۔ ۲؎ : اس حدیث کی روسے اگر کسی نے بیت اللہ شریف کی طرف پیدل یا ننگے پاؤں چل کر جانے کی نذر مانی ہوتو ایسی نذ ر کا پورا کرنا ضروری اور لازم نہیں، اور اگر کسی عورت نے ننگے سرجانے کی نذر مانی ہوتو اس کو تو پوری ہی نہیں کرنی ہے کیوں کہ یہ معصیت اورگناہ کا کام ہے۔ نوٹ:(اس کے راوی 'عبیداللہ بن زحر' سخت ضعیف ہیں ، اس میں 'روزہ والی بات 'ضعیف ہے، باقی ٹکڑوں کے صحیح شواہد موجودہیں)