أَبْوَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْحَلِفِ بِغَيْرِ مِلَّةِ الإِسْلاَمِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ غَيْرِ الْإِسْلَامِ كَاذِبًا فَهُوَ كَمَا قَالَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا إِذَا حَلَفَ الرَّجُلُ بِمِلَّةٍ سِوَى الْإِسْلَامِ فَقَالَ هُوَ يَهُودِيٌّ أَوْ نَصْرَانِيٌّ إِنْ فَعَلَ كَذَا وَكَذَا فَفَعَلَ ذَلِكَ الشَّيْءَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ قَدْ أَتَى عَظِيمًا وَلَا كَفَّارَةَ عَلَيْهِ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَبِهِ يَقُولُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَإِلَى هَذَا الْقَوْلِ ذَهَبَ أَبُو عُبَيْدٍ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ عَلَيْهِ فِي ذَلِكَ الْكَفَّارَةُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
کتاب: نذراورقسم (حلف) کے احکام ومسائل
اسلام کے سوا کسی دوسرے مذہب کے قسم کی کراہت کا بیان
ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' جس نے اسلام کے سوا کسی دوسرے مذہب کی جھوٹی قسم کھائی وہ ویسے ہی ہوگیاجیسے اس نے کہا ' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اہل علم کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ جب کوئی اسلام کے سوا کسی دوسرے مذہب کی قسم کھائے اوریہ کہے: اگراس نے ایسا ایساکیاتویہودی یا نصرانی ہوگا، پھر اس نے وہ کام کرلیا،تو بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس نے بہت بڑاگناہ کیا لیکن اس پر کفارہ واجب نہیں ہے ،یہ اہل مدینہ کا قول ہے ، مالک بن انس بھی اسی کے قائل ہیں اورابوعبیدنے بھی اسی کو اختیار کیا ہے،۳- اورصحابہ وتابعین وغیرہ میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس صورت میں اس پر کفارہ واجب ہے، سفیان ، احمداوراسحاق کا یہی قول ہے۔
تشریح :
۱؎ : یہ تغلیظ وتہدید کے طورپر ہے اگر صحیح عقیدہ کا حامل ہے تو کافر نہیں ہوگا۔
۱؎ : یہ تغلیظ وتہدید کے طورپر ہے اگر صحیح عقیدہ کا حامل ہے تو کافر نہیں ہوگا۔