أَبْوَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب فِي كَرَاهِيَةِ النَّذْورِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَنْذِرُوا فَإِنَّ النَّذْرَ لَا يُغْنِي مِنْ الْقَدَرِ شَيْئًا وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنْ الْبَخِيلِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ كَرِهُوا النَّذْرَ و قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ مَعْنَى الْكَرَاهِيَةِ فِي النَّذْرِ فِي الطَّاعَةِ وَالْمَعْصِيَةِ وَإِنْ نَذَرَ الرَّجُلُ بِالطَّاعَةِ فَوَفَّى بِهِ فَلَهُ فِيهِ أَجْرٌ وَيُكْرَهُ لَهُ النَّذْرُ
کتاب: نذراورقسم (حلف) کے احکام ومسائل
نذرماننے کی کراہت کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' نذرمت مانو، اس لیے کہ نذرتقدیرکے سامنے کچھ کام نہیں آتی، صرف بخیل اورکنجوس کامال اس طریقہ سے نکال لیاجاتاہے' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے، ۳- بعض اہل علم صحابہ اوردوسرے لوگوں کا اسی پرعمل ہے، وہ لوگ نذرکومکروہ سمجھتے ہیں،۴- عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: نذرکے اندرکراہیت کا مفہوم طاعت اورمعصیت دونوں سے متعلق ہے، اگرکسی نے اطاعت کی نذرمانی اور اسے پوراکیا تو اسے اس نذر کے پورا کرنے کا اجرملے گا، لیکن یہ نذرمکروہ ہوگی ۲؎ ۔
تشریح :
۱؎ : نذر سے منع کرنا دراصل بہتر کی طرف رہنمائی کرنا مقصود ہے، صدقہ وخیرات کو مقصود کے حصول سے معلق کرنا کسی بھی صاحب عظمت ومروت کے شایان شان نہیں، یہ عمل اس بخیل کا ہے جو کبھی خرچ نہیں کرتا اور کرنے پر بہترچیز کی خواہش رکھتا ہے اور ایسا وہی شخص کرتاہے جس کا دل صدقہ و خیرات کرنا نہیں چاہتا صرف کسی تنگی کے پیش نظر اصلاح حال کے لیے صدقہ وخیرات کی نذر مانتا ہے، نذر سے منع کرنے کی یہی وجہ ہے (واللہ اعلم ) ۔
۲؎ : اور اگر معصیت کی نذر ہو تو اس کا پورا کرنا صحیح نہیں ہے۔
۱؎ : نذر سے منع کرنا دراصل بہتر کی طرف رہنمائی کرنا مقصود ہے، صدقہ وخیرات کو مقصود کے حصول سے معلق کرنا کسی بھی صاحب عظمت ومروت کے شایان شان نہیں، یہ عمل اس بخیل کا ہے جو کبھی خرچ نہیں کرتا اور کرنے پر بہترچیز کی خواہش رکھتا ہے اور ایسا وہی شخص کرتاہے جس کا دل صدقہ و خیرات کرنا نہیں چاہتا صرف کسی تنگی کے پیش نظر اصلاح حال کے لیے صدقہ وخیرات کی نذر مانتا ہے، نذر سے منع کرنے کی یہی وجہ ہے (واللہ اعلم ) ۔
۲؎ : اور اگر معصیت کی نذر ہو تو اس کا پورا کرنا صحیح نہیں ہے۔