جامع الترمذي - حدیث 1531

أَبْوَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الاسْتِثْنَاءِ فِي الْيَمِينِ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنِي أَبِي وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَقَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَلَا حِنْثَ عَلَيْهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَغَيْرُهُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ مَوْقُوفًا وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا مَوْقُوفًا وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ غَيْرَ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ و قَالَ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَكَانَ أَيُّوبُ أَحْيَانًا يَرْفَعُهُ وَأَحْيَانًا لَا يَرْفَعُهُ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الِاسْتِثْنَاءَ إِذَا كَانَ مَوْصُولًا بِالْيَمِينِ فَلَا حِنْثَ عَلَيْهِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالْأَوْزَاعِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1531

کتاب: نذراورقسم (حلف) کے احکام ومسائل قسم میں ان شاء اللہ کہنے کا بیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ر کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' جس نے کسی امرپرقسم کھائی اورساتھ ہی ان شاء اللہ کہا، تواس قسم کو توڑ نے کا کفارہ نہیں ہے' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن ہے، ۲- اس حدیث کو عبیداللہ بن عمروغیرہ نے نافع سے، نافع نے ابن عمرسے موقوفاروایت کیا ہے، اسی طرح اس حدیث کو سالم بن علیہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے موقوفاًروایت کی ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ ایوب سختیانی کے سواکسی اور نے بھی اسے مرفوعاًروایت کیا ہے، اسماعیل بن ابراہیم کہتے ہیں: ایوب اس کو کبھی مرفوعاروایت کرتے تھے اورکبھی مرفوعانہیں روایت کرتے تھے،۳- اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے،۴- اکثراہل علم صحابہ اوردوسرے لوگوں کا اسی پرعمل ہے کہ جب قسم کے ساتھ ' إن شاء اللہ' کا جملہ ملاہوتواس قسم کو توڑ نے کا کفارہ نہیں ہے، سفیان ثوری، اوزاعی ، مالک بن انس، عبداللہ بن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث کی رو سے قسم کھانے والا ساتھ ہی اگر' إن شاء اللہ' کہہ دے تو ایسی قسم توڑنے پر کفارہ نہیں ہوگا، کیوں کہ قسم کو جب اللہ کی مشیئت پر معلق کردیا جائے تووہ قسم منعقد نہیں ہوئی، اورجب قسم منعقد نہیں ہوئی تو توڑنے پر اس کے کفارہ کاکیاسوال؟۔ ۱؎ : اس حدیث کی رو سے قسم کھانے والا ساتھ ہی اگر' إن شاء اللہ' کہہ دے تو ایسی قسم توڑنے پر کفارہ نہیں ہوگا، کیوں کہ قسم کو جب اللہ کی مشیئت پر معلق کردیا جائے تووہ قسم منعقد نہیں ہوئی، اورجب قسم منعقد نہیں ہوئی تو توڑنے پر اس کے کفارہ کاکیاسوال؟۔