جامع الترمذي - حدیث 1530

أَبْوَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْكَفَّارَةِ قَبْلَ الْحِنْثِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ وَلْيَفْعَلْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْكَفَّارَةَ قَبْلَ الْحِنْثِ تُجْزِئُ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يُكَفِّرُ إِلَّا بَعْدَ الْحِنْثِ قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ إِنْ كَفَّرَ بَعْدَ الْحِنْثِ أَحَبُّ إِلَيَّ وَإِنْ كَفَّرَ قَبْلَ الْحِنْثِ أَجْزَأَهُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1530

کتاب: نذراورقسم (حلف) کے احکام ومسائل قسم توڑ نے سے پہلے قسم کا کفارہ اداکرنے کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' جوآدمی کسی امرپر قسم کھائے ، اور اس کے علاوہ کام کواس سے بہترسمجھے تووہ اپنی قسم کاکفارہ اداکرے اور وہ کام کرے(جسے وہ بہترسمجھتاہے)'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے، ۳- اکثراہل علم صحابہ اوردیگرلوگوں کا اسی پرعمل ہے کہ قسم توڑنے سے پہلے کفارہ اداکرنا صحیح ہے، مالک بن انس، شافعی، احمداوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے ،۴- بعض اہل علم کہتے ہیں: حانث ہونے (یعنی قسم توڑنے) کے بعدہی کفارہ اداکیاجائے گا، ۵- سفیان ثوری کہتے ہیں: اگرکوئی حانث ہونے (یعنی قسم توڑنے) کے بعدکفارہ اداکرے تومیرے نزدیک زیادہ اچھا ہے اوراگرحانث ہونے سے پہلے کفارہ اداکرے تو بھی درست ہے ۱؎ ۔
تشریح : ۱؎ : عبدالرحمن بن سمرہ کی حدیث جو اس سے پہلے مذکور ہے اور باب کی اس حدیث کے الفاظ مجموعی طورپر قسم توڑنے کی صورت میں کفارہ کی ادائیگی کو پہلے بھی اسی طرح جائز بتاتے ہیں جس طرح اس کے بعد جائز بتاتے ہیں، جمہور کا یہی مسلک ہے اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ قسم کا کفارہ قسم توڑنے سے پہلے اداکرنا کسی حالت میں صحیح نہیں ہے تو ابوداود کی حدیث 'فكفر عن يمينك ثم ائت الذي هو خير' ان کے خلاف حجت ہے اس میں کفارہ کے بعد ' ثم ' کا لفظ ترتیب کا مقتضی ہے۔ ۱؎ : عبدالرحمن بن سمرہ کی حدیث جو اس سے پہلے مذکور ہے اور باب کی اس حدیث کے الفاظ مجموعی طورپر قسم توڑنے کی صورت میں کفارہ کی ادائیگی کو پہلے بھی اسی طرح جائز بتاتے ہیں جس طرح اس کے بعد جائز بتاتے ہیں، جمہور کا یہی مسلک ہے اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ قسم کا کفارہ قسم توڑنے سے پہلے اداکرنا کسی حالت میں صحیح نہیں ہے تو ابوداود کی حدیث 'فكفر عن يمينك ثم ائت الذي هو خير' ان کے خلاف حجت ہے اس میں کفارہ کے بعد ' ثم ' کا لفظ ترتیب کا مقتضی ہے۔