جامع الترمذي - حدیث 1521

أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب ما یقول إذا ذبح صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ الْمُطَّلِبِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَضْحَى بِالْمُصَلَّى فَلَمَّا قَضَى خُطْبَتَهُ نَزَلَ عَنْ مِنْبَرِهِ فَأُتِيَ بِكَبْشٍ فَذَبَحَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ وَقَالَ بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ هَذَا عَنِّي وَعَمَّنْ لَمْ يُضَحِّ مِنْ أُمَّتِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ إِذَا ذَبَحَ بِسْمِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ وَالْمُطَّلِبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ يُقَالُ إِنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ جَابِرٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1521

کتاب: قربانی کے احکام ومسائل ذبح کرتی وقت کیا پڑھے؟ جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں نبی اکرمﷺ کے ساتھ عیدالاضحی کے دن عیدگاہ گیا، جب آپ خطبہ ختم کرچکے تو منبرسے نیچے اترے، پھر ایک مینڈھالایاگیا تو آپﷺ نے اس کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا، اور(ذبح کرتے وقت ) یہ کلمات کہے : " بِسْمِ اللہِ، وَاللہُ أَکْبَرُ،ہَذَا عَنِّی وَعَمَّنْ لَمْ یُضَحِّ مِنْ أُمَّتِی " ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،۲- اہل علم صحابہ اوردیگرلوگوں کا اسی پرعمل ہے کہ جانورذبح کرتے وقت آدمی یہ کہے 'بسم اللہ واللہ اکبر'ابن مبارک کا بھی یہی قول ہے، کہاجاتاہے،۳- راوی مطلب بن عبداللہ بن حنطب کاسماع جابرسے ثابت نہیں ہے۔
تشریح : ۱؎ : میں اللہ کے نام سے شروع کرتاہوں اوراللہ سب سے بڑا ہے ، یہ میری طرف سے اورمیری امت کے ان لوگوں کی طرف سے ہے ، جنہوں نے قربانی نہیں کی ہے۔ (یہ آخری جملہ اس بابت واضح اور صریح ہے کہ آپ ﷺ نے امت کے ان افراد کی طرف سے قربانی کی جو زندہ تھے اور مجبوری کی وجہ سے قربانی نہیں کرسکے تھے، اس میں مردہ کو شامل کرنا زبردستی ہے) نوٹ:('مطلب 'کے 'جابر' رضی اللہ عنہ سے سماع میں اختلاف ہے ، مگرشواہد ومتابعات کی بناپر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، الإرواء ۱۱۳۸، وتراجع الألبانی ۵۸۰) ۱؎ : میں اللہ کے نام سے شروع کرتاہوں اوراللہ سب سے بڑا ہے ، یہ میری طرف سے اورمیری امت کے ان لوگوں کی طرف سے ہے ، جنہوں نے قربانی نہیں کی ہے۔ (یہ آخری جملہ اس بابت واضح اور صریح ہے کہ آپ ﷺ نے امت کے ان افراد کی طرف سے قربانی کی جو زندہ تھے اور مجبوری کی وجہ سے قربانی نہیں کرسکے تھے، اس میں مردہ کو شامل کرنا زبردستی ہے) نوٹ:('مطلب 'کے 'جابر' رضی اللہ عنہ سے سماع میں اختلاف ہے ، مگرشواہد ومتابعات کی بناپر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، الإرواء ۱۱۳۸، وتراجع الألبانی ۵۸۰)