أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب الأضحية في كل عام ضعيف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا أَبُو رَمْلَةَ عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ كُنَّا وُقُوفًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَاتٍ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَى كُلِّ أَهْلِ بَيْتٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُضْحِيَّةٌ وَعَتِيرَةٌ هَلْ تَدْرُونَ مَا الْعَتِيرَةُ هِيَ الَّتِي تُسَمُّونَهَا الرَّجَبِيَّةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَوْنٍ
کتاب: قربانی کے احکام ومسائل
ہر سال قربانی کے بیان میں
مخنف بن سلیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہم لوگ نبی اکرمﷺکے ساتھ میدان عرفات میں ٹھہرے ہوئے تھے، میں نے آپ کو فرماتے سنا: لوگو! ہرگھروالے پرہرسال ایک قربانی اورعتیرہ ہے، تم لوگ جانتے ہوعتیرہ کیا ہے؟عتیرہ وہ ہے جسے تم لوگ رجبیہ کہتے ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے ، ہم اس کو ابن عون ہی کی سندسے جانتے ہیں۔
تشریح :
۱ ؎ : جو بعد میں منسوخ ہوگیا۔
۱ ؎ : جو بعد میں منسوخ ہوگیا۔