جامع الترمذي - حدیث 151

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مِنْهُ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلصَّلَاةِ أَوَّلًا وَآخِرًا وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ صَلَاةِ الظُّهْرِ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ وَآخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَدْخُلُ وَقْتُ الْعَصْرِ وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ صَلَاةِ الْعَصْرِ حِينَ يَدْخُلُ وَقْتُهَا وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ تَصْفَرُّ الشَّمْسُ وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْمَغْرِبِ حِينَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَغِيبُ الْأُفُقُ وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ حِينَ يَغِيبُ الْأُفُقُ وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَنْتَصِفُ اللَّيْلُ وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْفَجْرِ حِينَ يَطْلُعُ الْفَجْرُ وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ حَدِيثُ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ فِي الْمَوَاقِيتِ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ وَحَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ خَطَأٌ أَخْطَأَ فِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْفَزَارِيِّ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ كَانَ يُقَالُ إِنَّ لِلصَّلَاةِ أَوَّلًا وَآخِرًا فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 151

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل اوقات صلاۃ سے متعلق ایک اور باب​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'صلاۃ کا ایک اوّل وقت ہے اورایک آخری وقت، ظہر کااوّل وقت وہ ہے جب سورج ڈھل جائے اوراس کاآخری وقت وہ ہے جب عصرکا وقت شروع ہوجائے، اورعصرکا اوّل وقت وہ ہے جب عصرکا وقت (ایک مثل سے) شروع ہوجائے اورآخری وقت وہ ہے جب سورج پیلا ہوجائے، اورمغرب کا اوّل وقت وہ ہے جب سورج ڈوب جائے اورآخری وقت وہ ہے جب شفق ۱؎ غائب ہوجائے، اورعشاء کا اوّل وقت وہ ہے جب شفق غائب ہوجائے اوراس کا آخروقت وہ ہے جب آدھی رات ہوجائے ۲؎ ، اور فجر کا اوّل وقت وہ ہے جب فجر (صادق) طلوع ہوجائے اور آخری وقت وہ ہے جب سورج نکل جائے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت آئی ہے، ۲- میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کوکہتے سنا کہ اوقات کے سلسلہ میں اعمش کی مجاہدسے روایت محمد بن فضیل کی أعمش سے روایت سے زیادہ صحیح ہے، محمد بن فضیل کی حدیث غلط ہے اس میں محمد بن فضیل سے چوک ہوئی ہے ۳؎ ، اس روایت کو ابواسحاق فزاری نے اعمش سے اوراعمش نے مجاہد سے روایت کیا ہے ،مجاہد کہتے ہیں کہ کہاجاتاتھا کہ صلاۃ کا ایک اوّل وقت ہے اورایک آخر وقت ہے، پھرمحمد بن فضیل والی سابقہ حدیث کی طرح اسی کے ہم معنی کی حدیث بیان کی۔
تشریح : ۱؎ : حدیث میں لفظ افق ہے جس سے مراد شفق ہے، یعنی سورج کی سرخی اندھیرے میں گم ہوجائے۔ ۲؎ : یہ وقت اختیاری ہے رہا،وقت جواز تو یہ صبح صادق کے طلوع ہو نے تک ہے کیو نکہ ابوقتادہ کی حدیث میں ہے' ليس في النوم تفريط إنما التفريط على من لم يصل الصلاة حتى يجيء وقت الصلاة الأخرى' ۳؎ : کیونکہ محمدبن فضیل نے یوں روایت کی ہے'عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة'جبکہ صحیح یوں ہے: ' عن الأعمش عن مجاهد قوله' یعنی: اس روایت کا مجاہد کا قول ہونا زیادہ صحیح ہے ، نبی اکرمﷺ کے مرفوع قول ہو نے سے ۔ ۱؎ : حدیث میں لفظ افق ہے جس سے مراد شفق ہے، یعنی سورج کی سرخی اندھیرے میں گم ہوجائے۔ ۲؎ : یہ وقت اختیاری ہے رہا،وقت جواز تو یہ صبح صادق کے طلوع ہو نے تک ہے کیو نکہ ابوقتادہ کی حدیث میں ہے' ليس في النوم تفريط إنما التفريط على من لم يصل الصلاة حتى يجيء وقت الصلاة الأخرى' ۳؎ : کیونکہ محمدبن فضیل نے یوں روایت کی ہے'عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة'جبکہ صحیح یوں ہے: ' عن الأعمش عن مجاهد قوله' یعنی: اس روایت کا مجاہد کا قول ہونا زیادہ صحیح ہے ، نبی اکرمﷺ کے مرفوع قول ہو نے سے ۔