جامع الترمذي - حدیث 1500

أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْجَذَعِ مِنَ الضَّأْنِ فِي الأَضَاحِيِّ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ غَنَمًا يَقْسِمُهَا عَلَى أَصْحَابِهِ ضَحَايَا فَبَقِيَ عَتُودٌ أَوْ جَدْيٌ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ضَحِّ بِهِ أَنْتَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَكِيعٌ الْجَذَعُ مِنْ الضَّأْنِ يَكُونُ ابْنَ سَنَةٍ أَوْ سَبْعَةِ أَشْهُرٍ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ قَالَ قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحَايَا فَبَقِيَ جَذَعَةٌ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ ضَحِّ بِهَا أَنْتَ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَأَبُو دَاوُدَ قَالَا حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ بَعْجَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1500

کتاب: قربانی کے احکام ومسائل بھیڑکے جذع کی قربانی کا بیان​ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے انہیں بکریاں دیں تاکہ وہ قربانی کے لیے صحابہ کرام کے درمیان تقسیم کردیں، ایک عتود (بکری کا ایک سال کافربہ بچہ) یاجدی ۱؎ باقی بچ گیا ، میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا تذکرہ کیا،توآپ نے فرمایا:' تم اس کی قربانی خود کرلو'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- وکیع کہتے ہیں: بھیڑکاجذع ، چھ یا سات ماہ کا بچہ ہوتا ہے۔ ۳-عقبہ بن عامر سے دوسری سندسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قربانی کے جانورتقسیم کیے ، ایک جذعہ باقی بچ گیا، میں نے نبی اکرمﷺ سے اس کے بارے میں پوچھا توآپ نے فرمایا:' تم اس کی قربانی خودکرلو'۔اس سند سے بھی عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مذکورہ حدیث مروی ہے۔
تشریح : ۱؎ : راوی کو شک ہوگیا ہے کہ ' عتود ' کہا یا ' جدی ' ۔ ۱؎ : راوی کو شک ہوگیا ہے کہ ' عتود ' کہا یا ' جدی ' ۔