أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي مَوَاقِيتِ الصَّلاَةِ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ صحيح أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُاللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا حُسَيْنُ ابْنُ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، أَخْبَرَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ، عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ، قَالَ:"أَمَّنِي جِبْرِيلُ" فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ بِمَعْنَاهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ: لِوَقْتِ الْعَصْرِ بِالأَمْسِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ. وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.و قَالَ مُحَمَّدٌ: أَصَحُّ شَيْئٍ فِي الْمَوَاقِيتِ حَدِيثُ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ. قَالَ: وَحَدِيثُ جَابِرٍ فِي الْمَوَاقِيتِ قَدْ رَوَاهُ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، وَأَبُوالزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ نَحْوَ حَدِيثِ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ.
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
نبی اکرمﷺسے منقول اوقاتِ صلاۃ کا بیان
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جبرئیل نے میری امامت کی، پھر انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث کی طرح اسی مفہوم کی حدیث ذکرکی۔ البتہ انہوں نے اس میں'لِوَقْتِ الْعَصْرِ بِالأَمْسِ' کا ٹکڑا ذکر نہیں کیا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۱؎ ، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲-محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: اوقاتِ صلاۃ کے سلسلے میں سب سے صحیح جابر رضی اللہ عنہ والی حدیث ہے جسے انہوں نے نبی اکرمﷺسے مرفوعا روایت کیا ہے۔
تشریح :
۱؎ : امام ترمذی یہ اصطلاح (حسن صحیح غریب) اس وقت استعمال کرتے ہیں جب کوئی حدیث کسی صحابی کی روایت سے معروف ہو اور اس کے مختلف طرق ہوں، یا ایک ہی طریق ہو پھر اسی صحابی سے کسی اور طریق سے روایت آئے اور اسے غریب جاناجائے، مطلب یہ ہے کہ لفظی طورپر غریب ہے اسنادی طورپر حسن صحیح ہے۔
۱؎ : امام ترمذی یہ اصطلاح (حسن صحیح غریب) اس وقت استعمال کرتے ہیں جب کوئی حدیث کسی صحابی کی روایت سے معروف ہو اور اس کے مختلف طرق ہوں، یا ایک ہی طریق ہو پھر اسی صحابی سے کسی اور طریق سے روایت آئے اور اسے غریب جاناجائے، مطلب یہ ہے کہ لفظی طورپر غریب ہے اسنادی طورپر حسن صحیح ہے۔