أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْجَذَعِ مِنَ الضَّأْنِ فِي الأَضَاحِيِّ ضعيف حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ كِدَامِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي كِبَاشٍ قَالَ جَلَبْتُ غَنَمًا جُذْعَانًا إِلَى الْمَدِينَةِ فَكَسَدَتْ عَلَيَّ فَلَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ نِعْمَ أَوْ نِعْمَتِ الْأُضْحِيَّةُ الْجَذَعُ مِنْ الضَّأْنِ قَالَ فَانْتَهَبَهُ النَّاسُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَأُمِّ بِلَالِ ابْنَةِ هِلَالٍ عَنْ أَبِيهَا وَجَابِرٍ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ وَرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَوْقُوفًا وَعُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ هُوَ ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْجَذَعَ مِنْ الضَّأْنِ يُجْزِئُ فِي الْأُضْحِيَّةِ
کتاب: قربانی کے احکام ومسائل
بھیڑکے جذع کی قربانی کا بیان
ابوکباش کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں تجارت کے لیے جذع یعنی دنبہ کے چھوٹے بچے لایااور بازارمندا ہوگیا ۱؎ ، لہذا میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی، اوران سے پوچھا توانہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺکوفرماتے سناہے : 'بھیڑکے جذع کی قربانی خوب ہے!' ابوکباش کہتے ہیں(یہ سنتے ہی) لوگ اس کی خریداری پر ٹوٹ پڑے۔
اس باب میں ابن عباس،ام بلال بنت ہلال کی ان کے والد سے اور جابر، عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہم اورایک آدمی جونبی اکرمﷺکے اصحاب میں سے ہیں سے بھی احادیث آئی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن غریب ہے،۲- یہ ابوہریرہ سے موقوفاً بھی مروی ہے ،۳- عثمان بن واقدیہ ابن محمدبن زیاد بن عبداللہ بن عمربن خطاب ہیں، ۴- صحابہ کرام میں سے اہل علم اوردوسرے لوگوں کا اسی پرعمل ہے کہ بھیڑ کا جذع قربانی کے لیے کفایت کرجائے گا۔
تشریح :
۱؎ : یعنی بازار مندہ پڑگیا دوسری جانب جذع کی قربانی درست نہ سمجھنے کی وجہ سے لوگ انہیں خرید نہیں رہے تھے۔
نوٹ:(سند میں 'عثمان بن واقد' حافظہ کے کمزور اور'کدام' و'ابوکباش ' مجہول ہیں)
۱؎ : یعنی بازار مندہ پڑگیا دوسری جانب جذع کی قربانی درست نہ سمجھنے کی وجہ سے لوگ انہیں خرید نہیں رہے تھے۔
نوٹ:(سند میں 'عثمان بن واقد' حافظہ کے کمزور اور'کدام' و'ابوکباش ' مجہول ہیں)