جامع الترمذي - حدیث 1498

أَبْوَابُ الْأَضَاحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا يُكْرَهُ مِنَ الأَضَاحِيِّ​ ضعيف حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ الصَّائِدِيِّ وَهُوَ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ وَأَنْ لَا نُضَحِّيَ بِمُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَةٍ وَلَا شَرْقَاءَ وَلَا خَرْقَاءَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ وَزَادَ قَالَ الْمُقَابَلَةُ مَا قُطِعَ طَرَفُ أُذُنِهَا وَالْمُدَابَرَةُ مَا قُطِعَ مِنْ جَانِبِ الْأُذُنِ وَالشَّرْقَاءُ الْمَشْقُوقَةُ وَالْخَرْقَاءُ الْمَثْقُوبَةُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَشُرَيْحُ بْنُ النُّعْمَانِ الصَّائِدِيُّ هُوَ كُوفِيٌّ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ وَشُرَيْحُ بْنُ هَانِيءٍ كُوفِيٌّ وَلِوَالِدِهِ صُحْبَةٌ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ وَشُرَيْحُ بْنُ الْحَارِثِ الْكِنْدِيُّ أَبُو أُمَيَّةَ الْقَاضِي قَدْ رَوَى عَنْ عَلِيٍّ وَكُلُّهُمْ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ فِي عَصْرٍ وَاحِدٍ قَوْلُهُ أَنْ نَسْتَشْرِفَ أَيْ أَنْ نَنْظُرَ صَحِيحًا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1498

کتاب: قربانی کے احکام ومسائل جن جانوروں کی قربانی مکروہ ہے​ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ہمیں حکم دیا کہ (قربانی والے جانور کی) آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیں، اورایسے جانورکی قربانی نہ کریں جس کاکان آگے سے کٹاہو، یا جس کاکان پیچھے سے کٹاہو، یاجس کا کان چیراہواہو(یعنی لمبائی میں کٹا ہواہو)، یاجس کے کان میں سوراخ ہو۔ اس سند سے بھی علی رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے ، اس میں یہ اضافہ ہے کہ مقابلہ وہ جانورہے جس کے کان کاکنارہ (آگے سے) کٹاہو، مدابرہ وہ جانورہے جس کے کان کا کنارہ (پیچھے سے) کٹاہو، شرقاء ، جس کا کان (لمبائی میں) چیراہواہو، اورخرقاء جس کے کان میں (گول) سوراخ ہو۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- شریح بن نعمان صائدی ، کو فہ کے رہنے والے ہیں اورعلی رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں میں سے ہیں، ۳- شریح بن ہانی کوفہ کے رہنے والے ہیں اوران کے والدکوشرف صحبت حاصل ہے اورعلی رضی اللہ عنہ کے ساتھی ہیں، اورشریح بن حارث کندی ابوامیہ قاضی ہیں، انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، یہ تینوں شریح (جن کی تفصیل اوپر گذری)علی رضی اللہ عنہ کے ساتھی اور ہم عصر ہیں، ۳- 'نستشرف' سے مراد 'ننظر صحیحاً' ہے یعنی قربانی کے جانورکو ہم اچھی طرح دیکھ لیں۔
تشریح : نوٹ:(سند میں 'ابواسحاق سبیعی' مختلط اورمدلس ہیں ، نیز 'شریح' سے ان کا سماع نہیں ، اس لیے سند میں انقطاع بھی ہے ، مگرناک کان دیکھ لینے کا مطلق حکم ثابت ہے) نوٹ:(سند میں 'ابواسحاق سبیعی' مختلط اورمدلس ہیں ، نیز 'شریح' سے ان کا سماع نہیں ، اس لیے سند میں انقطاع بھی ہے ، مگرناک کان دیکھ لینے کا مطلق حکم ثابت ہے)