جامع الترمذي - حدیث 1490

أَبْوَابُ الصَّيْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مَنْ أَمْسَكَ كَلْبًا مَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ​ صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ إِنِّي لَمِمَّنْ يَرْفَعُ أَغْصَانَ الشَّجَرَةِ عَنْ وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ فَقَالَ لَوْلَا أَنَّ الْكِلَابَ أُمَّةٌ مِنْ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا فَاقْتُلُوا مِنْهَا كُلَّ أَسْوَدَ بَهِيمٍ وَمَا مِنْ أَهْلِ بَيْتٍ يَرْتَبِطُونَ كَلْبًا إِلَّا نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِمْ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ كَلْبَ حَرْثٍ أَوْ كَلْبَ غَنَمٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1490

کتاب: شکار کے احکام ومسائل کتاپالنے سے ثواب میں کمی کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' جوشخص بھی جانوروں کی نگرانی کرنے والے یاشکاری یاکھیتی کی نگرانی کرنے والے کتے کے سواکوئی دوسرا کتاپالے گا توہر روز اس کے ثواب میں سے ایک قیراط کم ہوگا ' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- عطابن ابی رباح نے کتاپالنے کی رخصت دی ہے اگرچہ کسی کے پاس ایک ہی بکری کیوں نہ ہو۔اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
تشریح : ۱؎ : عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث رقم : ۱۴۸۷ میں دوقیراط کا ذکر ہے، اس کی مختلف توجیہ کی گئی ہیں : (۱) آپ ﷺ نے پہلے ایک قیراط کی خبر دی جسے ابوہریرہ نے روایت کی، بعد میں دوقیراط کی خبردی جسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے روایت کی۔ (۲) ایک قیراط اور دو قیراط کا فرق کتے کے موذی ہونے کے اعتبار سے ہوسکتا ہے، (۳)یہ ممکن ہے کہ دوقیراط کی کمی کا تعلق مدینہ منورہ سے ہو، اور ایک قیراط کا تعلق اس کے علاوہ سے ہو۔ ۱؎ : عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث رقم : ۱۴۸۷ میں دوقیراط کا ذکر ہے، اس کی مختلف توجیہ کی گئی ہیں : (۱) آپ ﷺ نے پہلے ایک قیراط کی خبر دی جسے ابوہریرہ نے روایت کی، بعد میں دوقیراط کی خبردی جسے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے روایت کی۔ (۲) ایک قیراط اور دو قیراط کا فرق کتے کے موذی ہونے کے اعتبار سے ہوسکتا ہے، (۳)یہ ممکن ہے کہ دوقیراط کی کمی کا تعلق مدینہ منورہ سے ہو، اور ایک قیراط کا تعلق اس کے علاوہ سے ہو۔