أَبْوَابُ الصَّيْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مَنْ أَمْسَكَ كَلْبًا مَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اقْتَنَى كَلْبًا أَوْ اتَّخَذَ كَلْبًا لَيْسَ بِضَارٍ وَلَا كَلْبَ مَاشِيَةٍ نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطَانِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَسُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ أَوْ كَلْبَ زَرْعٍ
کتاب: شکار کے احکام ومسائل
کتاپالنے سے ثواب میں کمی کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:'جس نے ایسا کتاپالایارکھاجو سدھایاہوا شکاری اور جانوروں کی نگرانی کرنے والا نہ ہو تو اس کے ثواب میں سے ہردن دوقیراط کے برابر کم ہوگا ' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں :۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- نبی اکرمﷺ سے مروی ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا: 'أَوْ کَلْبَ زَرْعٍ' (یاوہ کتاکھیتی کی نگرانی کرنے والانہ ہو)،۳- اس باب میں عبد اللہ بن مغفل ، ابوہریرہ ، اورسفیان بن أبی زہیر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : قیراط ایک وزن ہے جو اختلاف زمانہ کے ساتھ بدلتا رہاہے، یہ کسی چیز کا چوبیسواں حصہ ہوتا ہے، کتا پالنے سے ثواب میں کمی کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں: ایسے گھروں میں فرشتوں کا داخل نہ ہونا ، گھروالے کی غفلت کی صورت میں برتن میں کتے کا منہ ڈالنا ، پھر پانی اور مٹی سے دھوئے بغیر اس کا استعمال کرنا، ممانعت کے باوجود کتے کا پالنا، گھر میں آنے والے دوسرے لوگوں کو اس سے تکلیف پہنچناوغیرہ وغیرہ۔
۱؎ : قیراط ایک وزن ہے جو اختلاف زمانہ کے ساتھ بدلتا رہاہے، یہ کسی چیز کا چوبیسواں حصہ ہوتا ہے، کتا پالنے سے ثواب میں کمی کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں: ایسے گھروں میں فرشتوں کا داخل نہ ہونا ، گھروالے کی غفلت کی صورت میں برتن میں کتے کا منہ ڈالنا ، پھر پانی اور مٹی سے دھوئے بغیر اس کا استعمال کرنا، ممانعت کے باوجود کتے کا پالنا، گھر میں آنے والے دوسرے لوگوں کو اس سے تکلیف پہنچناوغیرہ وغیرہ۔