جامع الترمذي - حدیث 1483

أَبْوَابُ الصَّيْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي قَتْلِ الْحَيَّاتِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَلْتَمِسَانِ الْبَصَرَ وَيُسْقِطَانِ الْحُبْلَى قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَعَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِي لُبَابَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ قَتْلِ جِنَّانِ الْبُيُوتِ وَهِيَ الْعَوَامِرُ وَيُرْوَى عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَيْضًا و قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ إِنَّمَا يُكْرَهُ مِنْ قَتْلِ الْحَيَّاتِ قَتْلُ الْحَيَّةِ الَّتِي تَكُونُ دَقِيقَةً كَأَنَّهَا فِضَّةٌ وَلَا تَلْتَوِي فِي مِشْيَتِهَا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1483

کتاب: شکار کے احکام ومسائل سانپ مارنے کا بیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' سانپوں کو مارو، خاص طور سے اس سانپ کو ماروجس کی پیٹھ پہ دو( کالی) لکیریں ہوتی ہیں اوراس سانپ کو جس کی دم چھوٹی ہوتی ہے اس لیے کہ یہ دونوں بینائی کو زائل کردیتے ہیں اورحمل کوگرادیتے ہیں ' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ ابولبابہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے اس کے بعدگھروں میں رہنے والے سانپوں کوجنہیں عوامر (بستیوں میں رہنے والے سانپ) کہاجاتاہے ، مارنے سے منع فرمایا ۲؎ : ابن عمراس حدیث کو زید بن خطاب۳؎ سے بھی روایت کرتے ہیں، ۳-اس باب میں ابن مسعود ، عائشہ ، ابوہریرہ اورسہل بن سعد رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: سانپوں کے اقسام میں سے اس سانپ کو بھی مارنامکروہ ہے جو پتلا (اورسفید) ہوتاہے گویا کہ وہ چاندی ہو، وہ چلنے میں بل نہیں کھا تابلکہ سیدھا چلتاہے۔
تشریح : ۱؎ : یعنی ان دونوں میں ایسا زہر ہوتا ہے کہ انہیں دیکھنے والا نابینا ہوجاتاہے اور حاملہ کا حمل گرجاتاہے۔ ۲؎ : یہ ممانعت اس لیے ہے کہ یہ جن وشیاطین بھی ہوسکتے ہیں، انہیں مارنے سے پہلے وہاں سے غائب ہوجانے یا اپنی شکل تبدیل کرلینے کی تین بارآگاہی دے دینی چاہئے، اگروہ وہاں سے غائب نہ ہو پائیں یا اپنی شکل نہ بدلیں تووہ ابوسعیدخدری سے مروی حدیث کی روشنی میں انہیں مار سکتے ہیں۔ ۳؎ : زید بن خطاب عمر بن خطاب ( رضی اللہ عنہما )کے بڑے بھائی ہیں،یہ عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے اسلام لائے، بدر اور دیگر غزوات میں شریک رہے، ان سے صرف ایک حدیث گھروں میں ر ہنے والے سانپوں کو نہ مارنے سے متعلق آئی ہے۔ ۱؎ : یعنی ان دونوں میں ایسا زہر ہوتا ہے کہ انہیں دیکھنے والا نابینا ہوجاتاہے اور حاملہ کا حمل گرجاتاہے۔ ۲؎ : یہ ممانعت اس لیے ہے کہ یہ جن وشیاطین بھی ہوسکتے ہیں، انہیں مارنے سے پہلے وہاں سے غائب ہوجانے یا اپنی شکل تبدیل کرلینے کی تین بارآگاہی دے دینی چاہئے، اگروہ وہاں سے غائب نہ ہو پائیں یا اپنی شکل نہ بدلیں تووہ ابوسعیدخدری سے مروی حدیث کی روشنی میں انہیں مار سکتے ہیں۔ ۳؎ : زید بن خطاب عمر بن خطاب ( رضی اللہ عنہما )کے بڑے بھائی ہیں،یہ عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے اسلام لائے، بدر اور دیگر غزوات میں شریک رہے، ان سے صرف ایک حدیث گھروں میں ر ہنے والے سانپوں کو نہ مارنے سے متعلق آئی ہے۔