أَبْوَابُ الصَّيْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي قَتْلِ الْوَزَغِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَتَلَ وَزَغَةً بِالضَّرْبَةِ الْأُولَى كَانَ لَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً فَإِنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّانِيَةِ كَانَ لَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً فَإِنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّالِثَةِ كَانَ لَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَسَعْدٍ وَعَائِشَةَ وَأُمِّ شَرِيكٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: شکار کے احکام ومسائل
چھپکلی مارنے کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' جوچھپکلی ۱؎ کو پہلی چوٹ میں مارے گا اس کو اتنا ثواب ہوگا، اگراس کودوسری چوٹ میں مارے گا تو اس کواتناثواب ہوگا اوراگراس کو تیسری چوٹ میں مارے گاتواس کو اتناثواب ہوگا ' ۲ ؎؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود، سعد، عائشہ اورام شریک سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : ہندوستان میں لوگ گرگٹ کو غلط طورپر وزع سمجھ کر اس کو مانا ثواب کا کام سمجھتے ہیں جب کہ وہ عام طورپر جنگل جھاڑی میں رہتاہے اورچھپکلی اپنی ضرررسانیوں کے ساتھ گھروں میں پائی جاتی ہے ، اس لیے اس کا مارنا موذی کومارنا ہے جس کے مارنے کا ثواب بھی ہے۔
۲؎ :صحیح مسلم میں ہے کہ پہلی چوٹ میں مارنے پر سو اور دوسری میں اس سے کم اور تیسری میں اس سے بھی کم نیکیاں ملیں گی، امام نووی کہتے ہی: پہلی چوٹ میں نیکیوں کی کثرت کا سبب یہ ہے تاکہ لوگ اسے مارنے میں پہل کریں اور اسے مارکر مذکورہ ثواب کے مستحق ہوں۔
۱؎ : ہندوستان میں لوگ گرگٹ کو غلط طورپر وزع سمجھ کر اس کو مانا ثواب کا کام سمجھتے ہیں جب کہ وہ عام طورپر جنگل جھاڑی میں رہتاہے اورچھپکلی اپنی ضرررسانیوں کے ساتھ گھروں میں پائی جاتی ہے ، اس لیے اس کا مارنا موذی کومارنا ہے جس کے مارنے کا ثواب بھی ہے۔
۲؎ :صحیح مسلم میں ہے کہ پہلی چوٹ میں مارنے پر سو اور دوسری میں اس سے کم اور تیسری میں اس سے بھی کم نیکیاں ملیں گی، امام نووی کہتے ہی: پہلی چوٹ میں نیکیوں کی کثرت کا سبب یہ ہے تاکہ لوگ اسے مارنے میں پہل کریں اور اسے مارکر مذکورہ ثواب کے مستحق ہوں۔