أَبْوَابُ الصَّيْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الذَّكَاةِ فِي الْحَلْقِ وَاللَّبَّةِ ضعيف حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الْعُشَرَاءِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلَّا فِي الْحَلْقِ وَاللَّبَّةِ قَالَ لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لَأَجْزَأَ عَنْكَ قَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ هَذَا فِي الضَّرُورَةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ وَلَا نَعْرِفُ لِأَبِي الْعُشَرَاءِ عَنْ أَبِيهِ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ وَاخْتَلَفُوا فِي اسْمِ أَبِي الْعُشَرَاءِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ اسْمُهُ أُسَامَةُ بْنُ قِهْطِمٍ وَيُقَالُ اسْمُهُ يَسَارُ بْنُ بَرْزٍ وَيُقَالُ ابْنُ بَلْزٍ وَيُقَالُ اسْمُهُ عُطَارِدٌ نُسِبَ إِلَى جَدِّهِ
کتاب: شکار کے احکام ومسائل
حلق اورلبہ (سینے کے اوپری حصہ) میں ذبح کرنے کا بیان
ابوالعشراء کے والداسامہ بن مالک سے روایت ہے کہ میں نے پوچھا: اللہ کے رسول!کیا ذبح(شرعی) صرف حلق اورلبہ ہی میں ہوگا؟ آپ نے فرمایا:' اگر اس کی ران میں بھی تیرماردو توکافی ہوگا'، یزید بن ہارون کہتے ہیں: یہ حکم ضرورت کے ساتھ خاص ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف حماد بن سلمہ ہی کی روایت سے جانتے ہیں،۲- اس حدیث کے علاوہ ابوالعشر اء کی کوئی اورحدیث ان کے باپ سے ہم نہیں جانتے ہیں،ابوالعشراء کے نام کے سلسلے میں اختلاف ہے: بعض لوگ کہتے ہیں: ان کانام اسامہ بن قھطم ہے،اور کہاجاتاہے ان کانام یساربن برزہے اورا بن بلزبھی کہاجاتاہے، یہ بھی کہا جاتاہے کہ ان کانام عطاردہے داداکی طرف ان کی نسبت کی گئی ہے،۳- اس باب میں رافع بن خدیج سے بھی روایت آئی ہے۔
تشریح :
نوٹ:(سند میں 'ابوالعشراء 'مجہول ہیں ، ان کے والد بھی مجہو ل ہیں مگرصحابی ہیں)
نوٹ:(سند میں 'ابوالعشراء 'مجہول ہیں ، ان کے والد بھی مجہو ل ہیں مگرصحابی ہیں)