أَبْوَابُ الصَّيْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الذَّبِيحَةِ بِالْمَرْوَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ قَوْمِهِ صَادَ أَرْنَبًا أَوْ اثْنَيْنِ فَذَبَحَهُمَا بِمَرْوَةٍ فَعَلَّقَهُمَا حَتَّى لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَأَمَرَهُ بِأَكْلِهِمَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ وَرَافِعٍ وَعَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُذَكِّيَ بِمَرْوَةٍ وَلَمْ يَرَوْا بِأَكْلِ الْأَرْنَبِ بَأْسًا وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُهُمْ أَكْلَ الْأَرْنَبِ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَصْحَابُ الشَّعْبِيِّ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ فَرَوَى دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ وَرَوَى عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ أَوْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ صَفْوَانَ أَصَحُّ وَرَوَى جَابِرٌ الْجُعْفِيُّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ نَحْوَ حَدِيثِ قَتَادَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ وَيُحْتَمَلُ أَنَّ رِوَايَةَ الشَّعْبِيِّ عَنْهُمَا قَالَ مُحَمَّدٌ حَدِيثُ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ
کتاب: شکار کے احکام ومسائل
پتھرسے ذبح کئے ہوے جانور کا بیان
جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کی قوم کے ایک آدمی نے ایک یادوخرگوش کاشکارکیااوران کوپتھرسے ذبح کیا ۱؎ ، پھران کو لٹکائے رکھایہاں تک کہ اس نے رسول اللہ ﷺسے ملاقات کی اوراس کے بارے میں پوچھا، توآپ نے اسے کھانے کا حکم دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کی روایت میں شعبی کے شاگردوں کا اختلاف ہے، داود بن أبی ہند بسند الشعبی عن محمد بن صفوان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، اورعاصم الأحول بسند الشعبیعن صفوان بن محمدیا محمدبن صفوان روایت کرتے ہیں،( صفوان بن محمد کے بجائے محمدبن صفوان زیادہ صحیح ہے) جابرجعفی بھی بسندالشعبی عن جابر بن عبداللہ قتادہ کی حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں، اس بات کا احتمال ہے کہ شعبی کی روایت دونوں سے ہو ۳؎ ،۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: جابر کی شعبی سے روایت غیرمحفوظ ہے،۳- اس باب میں محمد بن صفوان ، رافع اورعدی بن حاتم سے بھی احادیث آئی ہیں،۴- بعض اہل علم نے پتھرسے ذبح کرنے کی رخصت دی ہے ۲؎ ،۵- یہ لوگ خرگوش کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے، اکثر اہل علم کا یہی قول ہے، ۶- بعض لوگ خرگوش کھانے کومکروہ سمجھتے ہیں۔
تشریح :
۱؎ : اس شرط کے ساتھ کہ پتھر نوکیلا ہو اور اس سے خون بہہ جائے 'ما أنهر الدم' کایہی مفہوم ہے کہ جس سے خون بہہ جائے اسے کھاؤ۔
۲؎ : علماء کی یہ رائے درست ہے، کیوں کہ باب کی حدیث سے ان کے قول کی تائید ہوتی ہے۔
۳؎ : یعنی شعبی نے محمد بن صفوان اور جابر بن عبداللہ دونوں سے روایت کی ہو۔
۱؎ : اس شرط کے ساتھ کہ پتھر نوکیلا ہو اور اس سے خون بہہ جائے 'ما أنهر الدم' کایہی مفہوم ہے کہ جس سے خون بہہ جائے اسے کھاؤ۔
۲؎ : علماء کی یہ رائے درست ہے، کیوں کہ باب کی حدیث سے ان کے قول کی تائید ہوتی ہے۔
۳؎ : یعنی شعبی نے محمد بن صفوان اور جابر بن عبداللہ دونوں سے روایت کی ہو۔