جامع الترمذي - حدیث 1470

أَبْوَابُ الصَّيْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْكَلْبِ يَأْكُلُ مِنْ الصَّيْدِ​ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْكَلْبِ الْمُعَلَّمِ قَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُعَلَّمَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَإِنْ أَكَلَ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ خَالَطَتْ كِلَابَنَا كِلَابٌ أُخَرُ قَالَ إِنَّمَا ذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَى كَلْبِكَ وَلَمْ تَذْكُرْ عَلَى غَيْرِهِ قَالَ سُفْيَانُ أَكْرَهُ لَهُ أَكْلَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي الصَّيْدِ وَالذَّبِيحَةِ إِذَا وَقَعَا فِي الْمَاءِ أَنْ لَا يَأْكُلَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ فِي الذَّبِيحَةِ إِذَا قُطِعَ الْحُلْقُومُ فَوَقَعَ فِي الْمَاءِ فَمَاتَ فِيهِ فَإِنَّهُ يُؤْكَلُ وَهُوَ قَوْلُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْكَلْبِ إِذَا أَكَلَ مِنْ الصَّيْدِ فَقَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا أَكَلَ الْكَلْبُ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ فِي الْأَكْلِ مِنْهُ وَإِنْ أَكَلَ الْكَلْبُ مِنْهُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1470

کتاب: شکار کے احکام ومسائل کتاشکار میں سے کھا لے اس کے حکم کا بیان​ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے سدھائے ہوئے کتے کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا:' جب تم اپنا سدھایا ہواکتاروانہ کرو، اور(بھیجتے وقت اس پر) اللہ کانام(یعنی بسم اللہ) پڑھ لو توتمہارے لیے جوکچھ وہ روک رکھے اسے کھاؤاور اگروہ شکار سے کچھ کھالے تومت کھاؤ ، اس لیے کہ اس نے شکاراپنے لیے روکاہے'، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا خیال ہے اگرہمارے کتے کے ساتھ دوسرے کتے شریک ہوجائیں؟' آپ نے فرمایا:'تم نے اللہ کا نام(یعنی بسم اللہ) اپنے ہی کتے پر پڑھاہے دوسرے کتے پرنہیں۔ سفیان (ثوری) کہتے ہیں:آپ نے اس کے لیے اس کا کھانادرست نہیں سمجھا ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ذبیحہ اورشکارکے سلسلے میں صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم اوردوسرے لوگوں کے نزدیک اسی پرعمل ہے کہ جب وہ پانی میں گرجائیں تو انہیں کوئی نہ کھائے اور بعض لوگ ذبیحہ کے بارے میں کہتے ہیں: جب اس کا گلا کاٹ دیاجائے، پھر پانی میں گرے اورمرجائے تو اسے کھایاجائے گا، عبداللہ بن مبارک کایہی قول ہے، ۲-اہل علم کا اس مسئلہ میں کہ جب کتاشکارکاکچھ حصہ کھا لے اختلاف ہے،اکثراہل علم کہتے ہیں: جب کتا شکار سے کھالے تو اسے مت کھائو، سفیان ثوری،عبداللہ بن مبارک ، شافعی ، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے،۳- جب کہ صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم اور دوسرے لوگوں نے کھانے کی رخصت دی ہے ،اگرچہ اس میں سے کتے نے کھالیاہو۔
تشریح : ۱؎ : آپﷺ نے جو یہ فرمایا کہ بسم اللہ تم نے صرف اپنے کتے پر پڑھا ہے تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ آپ نے ایسے کتے کا شکار جس کے ساتھ دوسرے کتے شریک رہے ہوں کھانا درست نہیں سمجھا۔ ۱؎ : آپﷺ نے جو یہ فرمایا کہ بسم اللہ تم نے صرف اپنے کتے پر پڑھا ہے تو اس کا مفہوم یہ ہے کہ آپ نے ایسے کتے کا شکار جس کے ساتھ دوسرے کتے شریک رہے ہوں کھانا درست نہیں سمجھا۔