أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَقُولُ لآخَرَ يَا مُخَنَّثُ ضعيف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ يَا يَهُودِيُّ فَاضْرِبُوهُ عِشْرِينَ وَإِذَا قَالَ يَا مُخَنَّثُ فَاضْرِبُوهُ عِشْرِينَ وَمَنْ وَقَعَ عَلَى ذَاتِ مَحْرَمٍ فَاقْتُلُوهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ رَوَاهُ الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ وَقُرَّةُ بْنُ إِيَاسٍ الْمُزَنِيُّ أَنَّ رَجُلًا تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِهِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَصْحَابِنَا قَالُوا مَنْ أَتَى ذَاتَ مَحْرَمٍ وَهُوَ يَعْلَمُ فَعَلَيْهِ الْقَتْلُ و قَالَ أَحْمَدُ مَنْ تَزَوَّجَ أُمَّهُ قُتِلَ و قَالَ إِسْحَقُ مَنْ وَقَعَ عَلَى ذَاتِ مَحْرَمٍ قُتِلَ
کتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل
دوسرے کومخنث (ہجڑا) کہنے والے کے حکم کا بیان
- عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' جب کوئی آدمی دوسرے کو یہودی کہہ کرپکارے تو اسے بیس کوڑے لگاؤ، اورجب مخنث(ہجڑا) کہہ کرپکارے تو اسے بیس کوڑے لگاؤ، اورجوکسی محرم کے ساتھ زناکرے اسے قتل کردو'۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ہم اس حدیث کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- ابراہیم بن اسماعیل بن علیہ حدیث کی روایت میں ضعیف ہیں،۳- نبی اکرمﷺ سے یہ کئی سندوں سے مروی ہے،۴- براء بن عازب اورقرہ بن ایاس مزنی سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کیا تو نبی اکرمﷺ نے اسے قتل کرنے کا حکم دیا،۵- ہمارے اصحاب (محدثین) کا اسی پر عمل ہے ، یہ لوگ کہتے ہیں: جوجانتے ہوے کسی محرم کے ساتھ زناکرے تو اس پر قتل واجب ہے،۶- (امام) احمد کہتے ہیں:جواپنی ماں سے نکاح کرے گا اسے قتل کیاجائے گا، ۷- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں : جو کسی محرم کے ساتھ زنا کرے اسے قتل کیاجائے گا۔
تشریح :
نوٹ:(سند میں 'ابراہیم بن اسماعیل' ضعیف راوی ہیں)
نوٹ:(سند میں 'ابراہیم بن اسماعیل' ضعیف راوی ہیں)