جامع الترمذي - حدیث 1456

أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي حَدِّ اللُّوطِيِّ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو السَّوَّاقُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ وَجَدْتُمُوهُ يَعْمَلُ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ فَاقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَإِنَّمَا يُعْرَفُ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَرَوَى مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو فَقَالَ مَلْعُونٌ مَنْ عَمِلَ عَمَلَ قَوْمِ لُوطٍ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الْقَتْلَ وَذَكَرَ فِيهِ مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى بَهِيمَةً وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اقْتُلُوا الْفَاعِلَ وَالْمَفْعُولَ بِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ فِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ وَلَا نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَاهُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ غَيْرَ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِيِّ وَعَاصِمُ بْنُ عُمَرَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي حَدِّ اللُّوطِيِّ فَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنَّ عَلَيْهِ الرَّجْمَ أَحْصَنَ أَوْ لَمْ يُحْصِنْ وَهَذَا قَوْلُ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ فُقَهَاءِ التَّابِعِينَ مِنْهُمْ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ وَعَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ وَغَيْرُهُمْ قَالُوا حَدُّ اللُّوطِيِّ حَدُّ الزَّانِي وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1456

کتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل اغلام باز کی سزا کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :' تم لوگ جسے قوم لوط کاعمل (اغلام بازی)کرتے ہوئے پاؤ توفاعل اورمفعول (بدفعلی کرنے اورکرانے والے) دونوں کوقتل کردو ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱-یہ حدیث بواسطہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی اکرمﷺ سے صرف اسی سندسے جانی جاتی ہے، محمد بن اسحاق نے بھی اس حدیث کو عمرو بن ابی عمروسے روایت کیا ہے،(لیکن اس میں ہے) آپ نے فرمایا: 'قوم لوط کا عمل (اغلام بازی) کرنے والا ملعون ہے' ، راوی نے اس حدیث میں قتل کا ذکرنہیں کیا،البتہ اس میں یہ بیان ہے کہ جانورسے وطی(جماع)کرنے والاملعون ہے'، اوریہ حدیث بطریق: ' عاصم بن عمرو، عن سہیل بن أبی صالح، عن أبیہ أبی صالح، عن أبی ہریرۃ، عن النبی ﷺ' روایت کی گئی ہے۔ (اس میں ہے کہ) آپ نے فرمایا: 'فاعل اورمفعول دونوں کوقتل کردو'، ۲- اس حدیث کی سند میں کلام ہے ،ہم نہیں جانتے کہ اسے سہیل بن ابی صالح سے عاصم بن عمرالعمری کے علاوہ کسی اور نے روایت کیا ہے اورعاصم بن عمرکا حال یہ ہے کہ و ہ اپنے حفظ کے تعلق سے حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں،۳- اس باب میں جابراورابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،۴- اغلام بازی(بدفعلی) کرنے والے کی حد کے سلسلہ میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض کہتے ہیں : بدفعلی کرنے والا شادی شدہ ہو یا غیرشادی شدہ اس کی سزارجم ہے، مالک شافعی ، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے ، ۵- فقہاء تابعین میں سے بعض اہل علم نے جن میں حسن بصری ،ابراہیم نخعی اورعطابن ابی رباح وغیرہ شامل ہیں کہتے ہیں: بدفعلی کرنے والے کی سزازانی کی سزاکی طرح ہے، ثوری اوراہل کوفہ کا یہی قول ہے۔
تشریح : ۱؎ : اس میں کوئی شک نہیں کہ اغلام بازی امورِمعصیت کے کاموں میں سے ہلاکت خیزی کے اعتبار سے سب سے خطرناک کام ہے اورفساد وبگاڑ کے اعتبار سے کفر کے بعد اسی کا درجہ ہے،اس کی تباہ کاری بسااوقات قتل کی تباہ کاریوں سے کہیں بڑھ کر ہوتی ہے، قومِ لوط سے پہلے عالمی پیمانہ پر کوئی دوسری قوم اس فحش عمل میں ملوث نہیں پائی گئی تھی،یہی وجہ ہے کہ یہ قوم مختلف قسم کے عذاب سے دوچار ہوئی ،چنانچہ یہ اپنی رہائش گاہوں کے ساتھ پلٹ دی گئی اور زمین میں دہنسنے کے ساتھ آسمان سے نازل ہونے والے پتھروں کا شکار ہوئی،اسی لیے جمہور علماء کا کہنا ہے کہ اس کی سزا زنا کی سزا سے کہیں سخت ہے۔ ۱؎ : اس میں کوئی شک نہیں کہ اغلام بازی امورِمعصیت کے کاموں میں سے ہلاکت خیزی کے اعتبار سے سب سے خطرناک کام ہے اورفساد وبگاڑ کے اعتبار سے کفر کے بعد اسی کا درجہ ہے،اس کی تباہ کاری بسااوقات قتل کی تباہ کاریوں سے کہیں بڑھ کر ہوتی ہے، قومِ لوط سے پہلے عالمی پیمانہ پر کوئی دوسری قوم اس فحش عمل میں ملوث نہیں پائی گئی تھی،یہی وجہ ہے کہ یہ قوم مختلف قسم کے عذاب سے دوچار ہوئی ،چنانچہ یہ اپنی رہائش گاہوں کے ساتھ پلٹ دی گئی اور زمین میں دہنسنے کے ساتھ آسمان سے نازل ہونے والے پتھروں کا شکار ہوئی،اسی لیے جمہور علماء کا کہنا ہے کہ اس کی سزا زنا کی سزا سے کہیں سخت ہے۔