أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمَرْأَةِ إِذَا اسْتُكْرِهَتْ عَلَى الزِّنَا ضعيف حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّقِّيُّ عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ اسْتُكْرِهَتْ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَرَأَ عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَدَّ وَأَقَامَهُ عَلَى الَّذِي أَصَابَهَا وَلَمْ يُذْكَرْ أَنَّهُ جَعَلَ لَهَا مَهْرًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ وَلَا أَدْرَكَهُ يُقَالُ إِنَّهُ وُلِدَ بَعْدَ مَوْتِ أَبِيهِ بِأَشْهُرٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنْ لَيْسَ عَلَى الْمُسْتَكْرَهَةِ حَدٌّ
کتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل
زناپر مجبور کی گئی عورت کے حکم کا بیان
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺکے زمانے میں ایک عورت کے ساتھ زبردستی زنا کیا گیا، تو رسول اللہ ﷺ نے اسے حدسے بری کردیا اورزانی پر حدجاری کی، راوی نے اس کا ذکر نہیں کیا کہ آپ نے اسے کچھ مہربھی دلایاہو ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے ، اس کی اسناد متصل نہیں ہے ،۲- یہ حدیث دوسری سندسے بھی آئی ہے، ۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا : عبدالجباربن وائل بن حجر کاسماع ان کے باپ سے ثابت نہیں ہے ، انہوں نے اپنے والد کازمانہ نہیں پایاہے، کہاجاتاہے کہ وہ اپنے والد کی موت کے کچھ مہینے بعدپیداہوئے، ۳-صحابہ کرام میں سے بعض اہل علم اور کچھ دوسرے لوگوں کا اسی پرعمل ہے کہ جس سے جبراً زناکیا گیا ہو اس پر حدواجب نہیں ہے۔
تشریح :
۱؎ : لیکن دوسری احادیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے جماع کے بدلے اس عورت کو کچھ دلایا بھی ہے۔
نوٹ:(نہ تو 'حجاج بن ارطاۃ' نے 'عبدالجبار' سے سناہے ، نہ ہی 'عبدالجبار'نے اپنے باپ سے سناہے ،یعنی سند میں دوجگہ انقطاع ہے، لیکن یہ مسئلہ اگلی حدیث سے ثابت ہے)
۱؎ : لیکن دوسری احادیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے جماع کے بدلے اس عورت کو کچھ دلایا بھی ہے۔
نوٹ:(نہ تو 'حجاج بن ارطاۃ' نے 'عبدالجبار' سے سناہے ، نہ ہی 'عبدالجبار'نے اپنے باپ سے سناہے ،یعنی سند میں دوجگہ انقطاع ہے، لیکن یہ مسئلہ اگلی حدیث سے ثابت ہے)