أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي التَّيَمُّمِ ضعيف حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الْقُرَشِيِّ عَنْ دَاودَ بْنِ حُصَيْنٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ التَّيَمُّمِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ فِي كِتَابِهِ حِينَ ذَكَرَ الْوُضُوءَ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَقَالَ فِي التَّيَمُّمِ فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ وَقَالَ وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا فَكَانَتْ السُّنَّةُ فِي الْقَطْعِ الْكَفَّيْنِ إِنَّمَا هُوَ الْوَجْهُ وَالْكَفَّانِ يَعْنِي التَّيَمُّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَذِيٌّ صَحِيحٌ
کتاب: طہارت کے احکام ومسائل
تیمم کا بیان
عکرمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے تیمم کے بارے میں پوچھا گیاتوانہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں جس وقت وضو کا ذکر کیا توفرمایا ' اپنے چہرے کو اور اپنے ہاتھوں کوکہنیوں تک دھوؤ'، اورتیمم کے بارے میں فرمایا: 'اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کرو'، اور فرمایا: 'چوری کرنے والے مردوعورت کی سزا یہ ہے کہ ان کے ہاتھ کاٹ دو' توہاتھ کاٹنے کے سلسلے میں سنت یہ تھی کہ (پہنچے تک) ہتھیلی کاٹی جاتی ، لہذا تیمم صرف چہرے اور ہتھیلیوں ہی تک ہوگا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
تشریح :
نوٹ:(سندمیں محمد بن خالدقرشی مجہول ہیں، لیکن یہ مسئلہ دیگر احادیث سے ثابت ہے)۔
نوٹ:(سندمیں محمد بن خالدقرشی مجہول ہیں، لیکن یہ مسئلہ دیگر احادیث سے ثابت ہے)۔