جامع الترمذي - حدیث 1444

أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ وَمَنْ عَادَ فِي الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ​ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فِي الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَالشَّرِيدِ وَشُرَحْبِيلَ بْنِ أَوْسٍ وَجَرِيرٍ وَأَبِي الرَّمَدِ الْبَلَوِيِّ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ مُعَاوِيَةَ هَكَذَا رَوَى الثَّوْرِيُّ أَيْضًا عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى ابْنُ جُرَيْجٍ وَمَعْمَرٌ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ حَدِيثُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّمَا كَانَ هَذَا فِي أَوَّلِ الْأَمْرِ ثُمَّ نُسِخَ بَعْدُ هَكَذَا رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ فَإِنْ عَادَ فِي الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ قَالَ ثُمَّ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الرَّابِعَةِ فَضَرَبَهُ وَلَمْ يَقْتُلْهُ وَكَذَلِكَ رَوَى الزُّهْرِيُّ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا قَالَ فَرُفِعَ الْقَتْلُ وَكَانَتْ رُخْصَةً وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا نَعْلَمُ بَيْنَهُمْ اخْتِلَافًا فِي ذَلِكَ فِي الْقَدِيمِ وَالْحَدِيثِ وَمِمَّا يُقَوِّي هَذَا مَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَوْجُهٍ كَثِيرَةٍ أَنَّهُ قَالَ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1444

کتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل شرابی کو کوڑے لگانے اورچوتھی بار شراب پینے پراسے قتل کردینے کا بیان​ معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' جوشراب پئے اسے کوڑے لگاؤ، پھراگرچوتھی بار پئے تواسے قتل کردو'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- معاویہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کو اسی طرح ثوری نے بطریق: 'عاصم، عن أبی صالح، عن معاویۃ، عن النبی ﷺ'روایت کیا ہے، اور ابن جریج اور معمر نے بطریق: 'سہیل بن أبی صالح، عن أبیہ أبی صالح، عن أبی ہریرۃ، عن النبی ﷺ ' روایت کیا ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سناہے کہ ابوصالح کی حدیث جو بواسطہ معاویہ نبی اکرمﷺ سے اس سلسلہ میں آئی ہے، یہ ابوصالح کی اس حدیث سے جو بواسطہ ابوہریرہ نبی اکرمﷺ سے آئی ہے زیادہ صحیح ہے، ۳- اس باب میں ابوہریرہ ، شرید ، شرحبیل بن اوس ، جریر ، ابورمد بلوی اورعبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۴- یہ حکم ابتداء اسلام میں تھا ۱؎ پھر اس کے بعدمنسوخ ہوگیا ،اسی طرح محمدبن اسحاق نے ' محمد بن المنکدر، عن جابر کے طریق سے روایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺفرمایا:' جوشراب پئے اسے کوڑے لگاؤ، پھر اگرچوتھی بار پئے تواسے قتل کردو'، پھراس کے بعدنبی اکرمﷺ کے پاس ایک ایسا آدمی لایاگیا جس نے چوتھی بارشراب پی تھی، توآپ نے اسے کوڑے لگائے اورقتل نہیں کیا، اسی طرح زہری نے قبیصہ بن ذؤیب سے اورانہوں نے نبی اکرمﷺ سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، ۵- چنانچہ قتل کا حکم منسوخ ہوگیا، پہلے اس کی رخصت تھی،عام اہل علم کا اسی حدیث پرعمل ہے، میرے علم میں اس مسئلہ میں ان کے درمیان نہ پہلے اختلاف تھا نہ اب اختلاف ہے، اور اس کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے جونبی اکرمﷺ سے بے شمار سندوں سے آئی ہے کہ آپ نے فرمایا: جومسلمان شہادت دیتاہو کہ اللہ کے سواکوئی معبودبرحق نہیں اورمیں اللہ کا رسول ہوں تواس کاخون تین میں سے کسی ایک چیزکی بناپر ہی حلال ہوسکتا ہے: ناحق کسی کا قاتل ہو، شادی شدہ زانی ہو، یا اپنادین(اسلام) چھوڑنے والا(مرتد)ہو'۔
تشریح : ۱؎ : یعنی شرابی کے قتل کا حکم ابتدائے اسلام میں تھا پھر منسوخ ہوگیا چنانچہ قتل سے متعلق روایت بعض اہل ظاہر کو چھوڑ کر تمام اہل علم کے نزدیک منسوخ ہے ۔ ۱؎ : یعنی شرابی کے قتل کا حکم ابتدائے اسلام میں تھا پھر منسوخ ہوگیا چنانچہ قتل سے متعلق روایت بعض اہل ظاہر کو چھوڑ کر تمام اہل علم کے نزدیک منسوخ ہے ۔