أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي إِقَامَةِ الْحَدِّ عَلَى الإِمَاءِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَجْلِدْهَا ثَلَاثًا بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ عَادَتْ فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشِبْلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ الْأَوْسِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ رَأَوْا أَنْ يُقِيمَ الرَّجُلُ الْحَدَّ عَلَى مَمْلُوكِهِ دُونَ السُّلْطَانِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ بَعْضُهُمْ يُرْفَعُ إِلَى السُّلْطَانِ وَلَا يُقِيمُ الْحَدَّ هُوَ بِنَفْسِهِ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ
کتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل
لونڈیوں پرحد جاری کرنے کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: 'جب تم میں سے کسی کی لونڈی زناکرے تو اللہ کی کتاب کے(حکم کے) مطابق تین باراسے کوڑے لگائو ۱؎ اگروہ پھربھی(یعنی چوتھی بار) زناکرے تو اسے فروخت کردو، چاہے قیمت میں بال کی رسی ہی ملے'۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ان سے یہ حدیث کئی سندوں سے آئی ہے، ۳- اس باب میں علی، ابوہریرہ، زید بن خالد رضی اللہ عنہم سے اورشبل سے بواسطہ عبداللہ بن مالک اوسی بھی احادیث آئی ہیں، ۴- صحابہ میں سے بعض اہل علم اور کچھ دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ سلطان(حاکم) کے بجائے آدمی اپنے مملوک(غلام) پر خودحدنافذ کرے ، احمداوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے، ۵- بعض لوگ کہتے ہیں: سلطان(حاکم) کے پاس مقدمہ پیش کیاجائے گا، کوئی آدمی بذات خود حد نافذنہیں کرے گا ، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے ۲؎ ۔
تشریح :
۱؎ : یعنی زنا کی حرکت اس سے اگر تین بار سرزد ہوئی ہے تو ہر مرتبہ اسے کوڑے کی سزا ملے گی، اور چوتھی مرتبہ اسے شہر بدر کردیاجائے گا ۔
۲؎ : کیوں کہ باب کی حدیث کا مفہوم یہی ہے ، مالک کے پاس اپنی لونڈی یاغلام کی بدکاری سے متعلق اگر معتبر شہادت موجود ہوتو مالک بذات خود حد قائم کرسکتا ہے۔
۱؎ : یعنی زنا کی حرکت اس سے اگر تین بار سرزد ہوئی ہے تو ہر مرتبہ اسے کوڑے کی سزا ملے گی، اور چوتھی مرتبہ اسے شہر بدر کردیاجائے گا ۔
۲؎ : کیوں کہ باب کی حدیث کا مفہوم یہی ہے ، مالک کے پاس اپنی لونڈی یاغلام کی بدکاری سے متعلق اگر معتبر شہادت موجود ہوتو مالک بذات خود حد قائم کرسکتا ہے۔